کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کی زید اوران کی بیوی کا آپس میں کسی بات پر جھگڑا ہوا، زید نے پشتو زبان میں اپنی بیوی سے کہا کہ " یو، دوا ، درے ، نہ مے یے ستی پہ چار( ترجمہ: ایک دو تین آپ مجھے نہیں چاہیے)"، مذکورہ بالا الفاظ سے طلاق کا حکم بیان کریں۔
صورتِ مسئولہ میں زید کے ان الفاظ " یو، دوا، درے ، نہ مے یے ستی پہ چار( ترجمہ: ایک دو تین آپ مجھے نہیں چاہیے)" سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، " ایک دو تین" لفظ طلاق کے بغیر طلاق کے الفاظ ہی نہیں ہیں ، اسی طرح" آپ مجھے نہیں چاہیے" بھی طلاق کے الفاظ نہیں ہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو قال لا حاجة لي فيك ينوي الطلاق فليس بطلاق."
(کتاب الطلاق،الباب الثانی، الفصل الخامس، ج :۱، ص :۳۷۵، ط:دار الفکر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إذا قال لا أريدك أو لا أحبك أو لا أشتهيك أو لا رغبة لي فيك فإنه لا يقع وإن نوى في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في البحر الرائق."
(کتاب الطلاق،الباب الثانی، الفصل الخامس، ج :۱، ص : ۳۷۵،ط: دار الفکر)
امداد الاحکام میں ہے:
"اگر سائل نے ایک دو تین کہتے ہوئے زبان سے لفظ طلاق نہیں کہا تو محض لکیریں کھینچ کر ایک دو تین کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوئی الخ"
(کتاب الطلاق، ج نمبر ۲، ص نمبر ۳۹۰، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607100644
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن