بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اولیاء مقتول میں سے کسی ایک نے دیت معاف کردی تو کیا حکم ہے؟


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:

اگر کار ایکسیڈنٹ میں بندہ مارا جائے اور وہ غیر شادی شدہ ہو، ورثاء میں سے والدہ اور بھائی بہن بھی زندہ ہوں۔والد کا انتقال پہلے ہوچکا ہے،اور مقتول کی والدہ کی طرف سے دیت کی معافی ہوجائے۔

پوچھنا یہ ہے کہ مقتول کے بھائی بہن کی موجودگی میں صرف والدہ کی طرف سے دیت معاف کرنے سے دیت معاف ہوجائے گی یانہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مقتول کی والدہ دیت معاف کرتی ہے، اس کے ورثا میں موجود بھائی بہن دیت معاف نہیں کرتے تو   دیت میں سے مقتول کی والدہ کا حصہ ساقط ہوجائے گا، جب کہ دیگر   افراد جنہوں نے دیت معاف نہیں کی ہے، ان کا حق ساقط نہ ہوگا۔

الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے:

واتفقوا على أن دية النفس تسقط بعفو أو إبراء جميع الورثة المستحقين لها. وإذا عفا أو أبرأ بعضهم دون البعض يسقط حق من عفا وتبقى حصة الآخرين في مال الجاني إن كانت الجناية عمدا، وعلى العاقلة إن كانت خطأ.

( ديات، العفو عن الدية، ٢١ / ٩٤، ط: دارالسلاسل - الكويت)۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں