بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیٹی، دو بھائی اور چاربہنوں میں میراث کی تقسیم کا طریقہ


سوال

میری والدہ کے انتقال کو نو ماہ گزر چکے ہیں، اور میرے والد کا بھی ان سے پہلے  انتقال ہوگیاتھا، میں ان کی اکلوتی بیٹی ہوں، ان کا کوئی بیٹا نہیں ہے، مجھے یہ معلوم کرنا ہےکہ میری والدہ نے وراثت میں جو رقم چھوڑی ہے،جو کہ سولہ لاکھ روپے ہے، اس کی تقسیم کن کن افراد میں ہوگی، اور کس تناسب سے ہوگی، والدہ مرحومہ کے ورثاء میں ایک بیٹی، دوبھائی اور چار بہنیں ہیں.

جواب

صورت مسئولہ میں سائلہ کی والدہ  مرحومہ کےترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے  مرحومہ کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کو ادا کرنے کے بعد ،اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو توباقی ترکہ کے ایک تہائی  حصہ  میں سے اسے نافذ  کرنے کے بعد  جو ترکہ  باقی رہ جائے، اس  کےکل سولہ حصے  کر کے مرحومہ کی بیٹی(سائلہ) کو آٹھ حصے، ہر ایک بھائی کو دو،دو حصے،اور ہرایک بہن کوایک،ایک حصہ ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:16/2 :  سائلہ کی والدہ مرحومہ

بیٹیبھائیبھائی بہنبہنبہنبہن
11
8221111

یعنی سولہ لاکھ روپے میں سے مرحومہ کی بیٹی (سائلہ) کو آٹھ لاکھ روپے، ہر ایک بھائی کو دو، دو لاکھ روپے اور ہر ایک بہن کو ایک ، ایک لاکھ روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144305100222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں