بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بلڈنگ کی دو الگ الگ چھتوں پر الگ الگ نماز پنجگانہ کی جماعت کرانے کا حکم


سوال

موجودہ صورتِ حال میں ہماری بلڈنگ کی چھت پر باجماعت نماز اور تراویح ہو رہی ہے، ہماری بلڈنگ کی دو چھتیں ہیں، ایک A بلاک کی اور دوسری لB بلاک کی چھت ہے، بی بلاک کی چھت پر رمضان سے پہلے تک پانچ وقت نماز باجماعت ہو رہی تھی جس کی امامت بریلوی حضرات کروا رہے تھے، جب کہ ’اے‘ بلاک میں صرف تین، چار  لوگ آپس میں فرض نماز باجماعت پڑھ لیتے تھے، اب رمضان میں ’بی‘ بلاک کی چھت پر بریلوی حضرات نے تراویح بھی شروع کردی ہے اور ہم نے بھی ’اے‘ بلاک کی چھت پر تراویح شروع کی ہے، تو پوچھنا یہ تھا کہ چوں کہ ہمارے یہاں بہت سے لوگوں کا دل نہیں مانتا بریلوی حضرات کے پیچھے نماز پڑھنے کا اور ان کے درس میں شریک ہونے کا تو اس لیے ہم نے یہ طے کیا ہے کہ ہم لوگ ’اے‘ بلاک کی چھت پر اہتمام سے پنج وقتہ نماز باجماعت شروع کردیں اور ساتھ  ساتھ تعلیم کی بھی ترتیب بنا سکیں، تو کیا ہم ایک ہی بلڈنگ میں دو جگہ باجماعت پنج وقتہ نماز شروع کرسکتے ہیں؟ اس میں کوئی حرج تو نہیں؟

جواب

ایک بلڈنگ کی الگ الگ چھتوں پر دو الگ الگ پنج وقتہ نمازوں کی جماعت کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے، آپ اپنی بلڈنگ کی ’اے‘ بلاک کی چھت پر نماز تراویح کے ساتھ  ساتھ  پنج وقتہ نماز کی جماعت شروع کرواسکتے ہیں، لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ بلا عذر مسجد  شرعی  کی جماعت چھوڑ کر کسی دوسری جگہ باجماعت نماز پڑھنے کی عادت بنالینا اچھا نہیں ہے، اس لیے اگر آپ کے علاقے میں مساجد میں نماز باجماعت ادا کرنے پر پابندی نہیں ہے یا جب حالات درست  ہوجائیں تو مسجد کی جماعت میں ہی سب کو شرکت کی ترغیب دینی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں