بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوی،ایک بہن اور دادا کے بھائی کے پوتوں میں وراثت کی تقسیم


سوال

 ایک شخص کا انتقال ہوگیا، اس کی ایک بہن اور بیوی ہے ،باقی اس کی اولاد وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے، اور اس کے دادا کے بھائی کے پوتے موجود ہیں، تو اب پوچھنا یہ ہے کہ دادا کے بھائی کے پوتے میت کے مال میں حق دار ہیں یا نہیں؟ اور مال صرف بہن اور بیوی کو دیا جائے گا یا دادا کے بھائی کے پوتوں میں بھی تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سب سے پہلے مرحوم کے  کل مال سے ان کےحقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچ نکالا جاۓ گا ،پھر اس  کے بعد اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو تو کل مال سے اس کی ادائیگی کی جاۓ گی ،اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو  اسے مابقیہ ترکہ کے ایک تہائی حصے سے نافذ کر کے مابقیہ تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو کل  چار حصو ں میں تقسیم  کیا جاۓ گا ،جس میں سے ایک حصہ بیوہ کو ،دو  حصے بہن کو   ملیں گے، اور بقیہ ایک حصہ دادا کے بھائی  کےپوتوں میں برابر برابر تقسیم ہوگا۔ 

صورتِ تقسیم یہ ہے:

بیوہبہندادا کے  بھائی کے پوتے
121

یعنی فیصد کے اعتبار سے 100 روپے میں سے 25 روپے مرحوم کی بیوہ کو ،50روپے بہن کو  ملیں گےاور 25 روپے دادا کے  بھائی کے پوتوں کو ملیں گے جو ان کے درمیان برابر برابر تقسیم ہوں گے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

'' وباقي العصبات ينفرد بالميراث ذكورهم دون أخواتهم، وهم أربعة أيضاً: العم وابن العم وابن الأخ وابن المعتق، كذا في خزانة المفتين."

(كتاب الفرائض،الباب الثالث في العصبات،451/6،ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌ثم ‌عم ‌الأب ثم ابنه ثم عم الجد ثم ابنه) كذلك وإن سفلا."

(كتاب الفرائض،فصل فی العصبات،775/6،ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144412100009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں