بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کے درمیان 50 تولہ سونے کی تقسیم


سوال

 میرے والد صاحب نے ورثہ میں 50 تولہ سونا چھوڑا ہے، ہم دو بھائی اور تین بہنیں ہیں،  والدہ محترمہ ابھی حیات ہیں ،الحمدللہ !  اس کی تقسیم شریعت کے مطابق کیسے کرنی ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  مرحوم  کی  میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ  میں سے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو  8 حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے ایک حصہ مرحوم کی بیوہ کو، دو،دو حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور ایک، ایک حصہ مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

فی صد کے اعتبار سے  100 فیصد میں سے ساڑھے بارہ فی صد مرحوم کی بیوہ کو، 25  فیصد مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور ساڑھے بارہ فیصد مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

لہذا  50 تولہ سونے کی قیمت معلوم کرکے  مذکورہ شرح فی صد کے اعتبار سے سونا  تقسیم کرلیا جائے۔ اور اگر سونا ہی تقسیم کرنا ہے تو مذکورہ فیصدی تناسب کو سامنے رکھ کر وزن کے اعتبار سے تقسیم کروالیا جائے، چناں چہ مرحوم کی بیوہ کو 6.25 تولہ سونا،  مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 12.5 تولہ سونا،  اور مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو 6.25 تولہ سونا ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200532

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں