بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، 1 بیٹی، 1 بھائی اور دو بہنوں کے درمیان تین لاکھ کی تقسیم


سوال

اگر متوفی  ایک بیوہ ایک بیٹی ایک بھائی اور دو بہنیں چھوڑکر فوت ہو اور بنک اکاؤنٹ میں تین لاکھ ہو تو وراثت کس طرح تقسیم ہوگی ؟

جواب

مرحوم  کی کل جائیداد  منقولہ و غیر منقولہ  میں  سے  مرحوم کے حقوقِ متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو (مثلاً بیوی کا مہر وغیرہ) تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو  32  حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے  4 حصے مرحوم کی بیوہ کو،  16 حصے مرحوم کی بیٹی کو ،  6 حصے مرحوم کے بھائی کو اور  3 حصے مرحوم کی ہر ایک بہن کو ملیں گے، تین لاکھ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ تین لاکھ روپے میں سے 37500 روپے مرحوم کی بیوہ کو،150000 روپے مرحوم کی بیٹی کو،  56250 روپے مرحوم کے بھائی کو اور  28125 روپے مرحوم کی ہر ایک بہن کو ملیں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 774):

’’ (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل ثم أصله الأب ويكون مع البنت) بأكثر (عصبة وذا سهم) كما مر (ثم الجد الصحيح) وهو أبو الأب (وإن علا) وأما أبو الأم ففاسد من ذوي الأرحام (ثم جزء أبيه الأخ) لأبوين.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 775):

’’ (ويصير عصبة بغيره البنات بالابن وبنات الابن بابن الابن) وإن سفلوا (والأخوات) لأبوين أو لأب (بأخيهن) فهن أربع ذوات النصف والثلثين يصرن عصبة بإخوتهن.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں