ایک بیوہ، ماں، باپ اور چار بیٹیوں کا وراثت میں شرعی طور پر کتنا کتنا حصہ ہو گا؟ اور ان میں دو لاکھ روپے کیسے تقسیم کریں گے؟
بصورتِ مسئولہ مرحوم کے ترکہ کوتقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحوم پر کسی کا قرضہ ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ و غیرمنقولہ کو27 حصوں میں تقسیم کرکے اس کی بیوہ کو 3 حصے، اس کے والد کو 4 حصے، اس کی والدہ کو 4 حصے اور اس کی ہر ایک بیٹی کو 4 حصے ملیں گے۔
یعنی دولاکھ روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو22,222.22روپے (یعنی بائیس ہزار، دو سو بائیس روپے بائیس پیسے)، اس کے والد کو29,629.62 روپے (انتیس ہزار چھ سو انتیس روپے باسٹھ پیسے)، اس کی والدہ کو 29,629.62 روپے (انتیس ہزار چھ سو انتیس روپے باسٹھ پیسے)، اور اس کی ہرا یک بیٹی کو 29,629.62 روپے (انتیس ہزار چھ سو انتیس روپے باسٹھ پیسے) ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201079
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن