میرے شوہر کی وفات کے بعد ان کے گھر کو میرے بڑے بیٹے نے منہدم کرواکے ازسرِ نَو تعمیرکیا اور چھ پورشن تعمیرکیے،جس کے لیے اس نے بینک سے قرض لے کر رقم کا بندوبست کیا۔بعدازاں تین پورشن فروخت کرکے بینک کی رقم واپس کردی گئی اور میرے چھوٹے بیٹے پر جو تھوڑا بہت قرض تھا وہ بھی میرے بڑے بیٹے نے اسی رقم سے اداکردیا ۔ اس کے بعد بڑے بیٹے نے دو پورشن خود رکھ لیے ،جب کہ ایک پورشن مجھے اور اپنے چھوٹے بھائی کو دیا(اور اسی کو والد کی جائیداد کی تقسیم سمجھاگیااور سب کی رضامندی سے ہوا)،جس میں ،میں اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر تھی ،میرے چھوٹے بیٹے کاگزشتہ دنوں انتقال ہوگیا۔اس کے ورثاء میں صرف ایک بیٹی ،میں (والدہ)،بیوہ اور ایک بھائی ہے۔
اب بڑے بیٹے کاکہناہے کہ اس پورشن میں (جس میں ہم رہ رہے ہیں ) میرابھی حصہ ہے اور میں عدالت جاؤں گا۔کیا شوہر کی وفات کے بعد میرے بڑے بیٹے نے جو تقسیم کی تھی وہ درست تھی ؟کیا اس پورشن میں (جس میں میں رہائش پذیرہوں)میرے بڑے بیٹے کاحصہ ہے ؟
نوٹ:شوہر کی وفات کے وقت ورثاء درج ذیل تھے :بیوہ،دوبیٹے۔شوہرکے والدین پہلے انتقال کرگئے تھے،اور یہ تعمیر بڑے بیٹے نے میری اور چھوٹے بھائی کی اجازت سے کی ہے ۔
صورتِ مسئولہ میں بڑے بیٹے نے والد مرحوم کے گھر کی تعمیر جب تمام ورثاء کی رضامندی سے کی اور بعد میں مذکورہ گھر سب کی رضامندی سے اس طرح تقسیم ہوا کہ دو پورشن بڑے بیٹے نے رکھ لیے اور ایک پورشن والدہ اور چھوٹے بیٹے نے رکھ لیا، تو اس تقسیم سے ہر ایک وارث اپنے حصے کا مالک بن گیا، لہذا مذکورہ پورشن چھوٹے بیٹے اور والدہ کے درمیان مشترک تھا ،اس کےبعد جب چھوٹے بیٹے کا انتقال ہوا،تو والدہ کو چاہیے کہ پہلے چھوٹے بیٹے کا حصہ متعین کرلے اور اپنا حصہ الگ کرلے،اس کےبعد چھوٹے بیٹے کا حصہ ان کا ترکہ شمار ہوکر تمام ورثاء میں شرعی حصوں کے اعتبار سے تقسیم ہوگا۔
جس کا طریقہ یہ ہےکہ مرحوم بیٹےکے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالے جائیں ،اگر مرحوم پر کوئی قرض ہو تواسے ادا کیا جائے،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں اسے نافذ کیا جائے ،باقی تمام متروکہ جائیداد منقولہ وغیرمنقولہ کےکل 24 حصے کرکے مرحوم کی بیوہ کو 3 حصے ،ان کی والدہ کو 4 حصے ، ان کی بیٹی کو 12 حصے اور ان کےبھائی کو 5 حصے دیے جائیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت: مسئلہ24
بیوہ | والدہ | بیٹی | بھائی |
3 | 4 | 12 | 5 |
یعنی فیصد کے اعتبارسے مرحوم کی بیوہ 12.50 فیصد، ان کی والدہ کو 16.667 فیصد ، ان کی بیٹی کو 50 فیصد اور ا ن کے بھائی کو 20.833 فیصد حصہ دیا جائے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100358
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن