اگر ایک بندہ پہلے استنجا ء کرے، پھر وضو کےلیے نیا پانی لے، اور اس سے وضو کرے، اس طرح کہ وضو والا پانی کسی برتن میں موجود تھا، (یعنی جگ یا لوٹے میں)اور اس نے اس پانی سے وضو اس طرح کیا کہ برتن میں ہاتھ ڈال ڈال کر وضو کیا، اور اس کے وضو کرنے کے بعد کچھ پانی بچ گیا تو اس بچے ہوۓ پانی سے کوئی دوسرا بندہ وضو کر سکتا ہے یا اسے اپنے وضو کےلیے نیاپانی (یعنی جدید) لینا چاہیۓ؟
صورت مسئولہ میں اگر کسی شخص نے پانی والے برتن سے ہاتھ سے پانی نکال نکال کر وضو کیا ہےجب کہ اس کے ہاتھ میں کوئی نجاست نہیں لگی ہوئی تھی تو اس برتن میں بچے ہوئے پانی سے دوسرا شخص وضو کر سکتا ہے۔البتہ برتن میں ہاتھ ڈال کر وضو نہیں کرنا چاہیے۔
ابو داؤد میں ہے:
"عن عبد الله بن عمر، قال: كنا نتوضا نحن والنساء على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد ندلي فيه أيدينا"
(كتاب الطهارة،باب النهي عن ذلك، ج: ص:60، الرقم: 79، الناشر: دار الرسالة العالمية)
”ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اور عورتیں مل کر ایک برتن سے وضو کرتے، اور ہم اپنے ہاتھ اس میں (باری باری) ڈالتے تھے “
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100843
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن