ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوا، ورثاء میں ایک بیوہ، ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں، مذکورہ ورثاء میں والد صاحب کی جائیداد کس طرح تقسیم ہوگی؟
اور ہمارے والد صاحب کے گھر کا کرایہ آتا ہے وہ کس طرح تقسیم کریں گے؟ فی الحال ساٹھ ہزار روپے کرایہ آتا ہے، وہ کس طرح تقسیم ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نےکوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ) کے کل 48 حصے کرکے 6 حصے بیوہ کو، 14 حصے بیٹے کو اور 7، 7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے، تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
میت:8/ 48
بیوہ | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | ||||
6 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 |
فی صد کے اعتبار سے کل ترکہ (یا اس کی مالیت) میں سے 12.5 فی صد بیوہ کو، 29.166 فی صد بیٹے کو اور 14.583 فی صد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
کرایہ کی رقم جتنی جتنی آتی جائے اس کو اسی طرح فی صد کے اعتبار سے تقسیم کرکے ہر ایک کا حصہ اس کو دیا جائے، مثلاً اگر ساٹھ ہزار کی رقم ہے تو اس میں سے 7,500 روپے بیوہ کو، 17,500 روپے بیٹے کو اور 8,750 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔۔۔۔۔كذا في كتب الفقه والفرائض.
فقط والله اَعلم
فتوی نمبر : 144604101743
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن