بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک آیت کی تفسیر


سوال

مجھے نیچے دی   گئی آیت میں کفر کے بارے سمجھا دیں کہ اس سے کون میں کفر سے کیا مراد ہیں :

إِنَّ الذين كَفَرُواْ بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازدادوا كُفْراً لَّن تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وأولئك هُمُ الضآلون ﴿آل عمران:۹۰﴾

بےشک وہ جو ایمان لا کر کافر ہوئے، پھر اور کفر میں بڑھے، ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہو گی اور وہی ہیں بہکے ہوئے۔

کیا ایسا گناہ دنیا میں ہے کہ اس بعد انسان کی توبہ کی مہلت ختم ہو جاتی ہے اور پھر اس کی توبہ قبول نہیں ہوتی؟

جواب

آپ نے سوال میں جس آیت کا تذکرہ کیا ہے  اِس آیت سے متعلق   مفسرین نے لکھا ہے کہ اِس آیت کے مصداق یہود  ہیں؛  کیوں کہ یہود وہ قوم ہے جس  نے حضرت موسی علیہ السلام پر ایمان لانے کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام کا انکار کیا،  اُس کے بعد رسول اللہ  علیہ الصلاۃ والسلام   کی رسالت کا بھی انکار کیا،  ایسے لوگوں کا حکم اللہ پاک نے بیان فرمایا  کہ ان کی توبہ قبول نہیں ہوگی، مفسرین نے  لکھا ہے  کہ عدمِ قبولِ توبہ کا حکم اُس وقت تک ہے  جب تک وہ کفر پر باقی رہیں گے،  ورنہ توبہ قبول ہے،  دوسری بات یہ ہے کہ ان کی توبہ محض نفاق پر مشتمل ہوتی ہے، اس وجہ سے ان کی توبہ قبول نہیں ہے،  اگر وہ لوگ اپنے کفر سے سچے دل سے توبہ کرکے حضور علیہ الصلاۃ و السلام کی لائی ہوئی شریعت کو قبول کر لیں تو اُن کی توبہ کو قبول کر لیا جائے گا۔

خلاصہ یہ کہ یہود کی توبہ کی عدمِ قبولیت بنا بر ہٹ دھرمی اور کفر پر اصرار کے ہے، وگرنہ توبہ اُن کی بھی مقبول ہے۔

صفوة التفاسير (1/ 196):

{إِنَّ الذين كَفَرُواْ بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازدادوا كُفْراً} نزلت في اليهود كفروا بعيسى بعد إِيمانهم بموسى ثم ازدادوا كفراً حيث كفروا بمحمد والقرآن {لَّن تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ} أي لا تقبل منهم توبة ما أقاموا على الكفر {وأولئك هُمُ الضآلون} أي الخارجون عن منهج الحق إِلى طريق الغي

روح البيان (2/ 60) :

إِنَّ الَّذِينَ كاليهود كَفَرُوا بعيسى والإنجيل بَعْدَ إِيمانِهِمْ بموسى والتوراة ثُمَّ ازْدادُوا كُفْراً حيث كفروا بمحمد عليه السلام والقرآن أو كفروا به عليه السلام بعد ما آمنوا به قبل مبعثه ثم ازدادوا كفرا بالإصرار عليه والطعن فيه والصد عن الإيمان ونقض الميثاق لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ لانهم لا يتوبون إلا عند إشرافهم على الهلاك فكنى عن عدم توبتهم بعدم قبولها تغليظا فى شأنهم و إبرازا لحالهم في صورة حال الآيسين من الرحمة أو لأن توبتهم لا تكون إلا نفاقا لارتدادهم و ازديادهم كفرا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں