بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایڈز دیکھ کر پیسے کمانے کا حکم


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ ایڈز (اشتہارات )دیکھ کر پیسے کمانا کیسا ہے اس میں ایڈز ہوتے ہیں یا مختلف ٹاسک ہوتے ہیں، اس میں وی آئی پی ہوتے ہیں، پہلے وی آئی پی کے لیے فکس رقم دینی پڑتی ہے اور فکس ٹاسک ہوتے ہیں اورآمدنی بھی فکس ہوتی ہے اور اس میں دن بھی فکس ہوتے ہیں مثلاً وی آئی پی نمبر ایک میں سات ڈالر سرمایہ کاری کرنے پر  یومیہ آمدنی تین ڈالر ہوگی، جو طے ہوتی ہے،اور یہ وی آئی پی صرف تیس دن کے لیے ہوتا ہے یعنی صرف تیس دن کے لیے اس طرح کما سکتے ہیں ،اس کےبعد کوئی اور وی آئی پی،تو کیا اس طرح کمائی کرنا ٹھیک ہے۔

جواب

عام طورپر ویب سائٹس پر جو اشتہارات لگائے جاتے ہیں اُن میں سے  اکثر اشتہارات جان دار کی  تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں، اور جس طرح جان دار کی تصویر بنانا شرعاً منع ہے اسی طرح اُس کی ترویج اور تشہیر بھی ممنوع ہے،  اسی طرح بہت سے اشتہارات دیگر غیر شرعی امور پر مشتمل ہوتے ہیں؛ لہذا اگر مذکورہ طریقہ کار میں اشتہارات کی تشہیر ہوتی ہے تو  یہ  گناہ کے کام میں معاونت ہے؛ اس لیے  ایسی کمائی جائز نہ ہوگی۔

اس کے علاوہ اشتہار دیکھنا کوئی ایسا کام نہیں ہے جس پر اجارہ کے جواز کا فتوی دیاجاسکے، مزید یہ کہ اس میں دھوکا دہی کا پہلو بھی ہے; اس لیے لوگوں کے اشتہارات دیکھنے کے عوض مال وصول کرنا جائز نہیں ہوگا،  نیز ایک مسلمان کی شان یہ ہونی چاہیے کہ  ہر موقع اور ہر قدم پر دین و شریعت کو مقدم رکھے اور ایسے امور سے اجتناب کرے جو شرعاً جائز نہ ہوں۔  

شعب الإيمان میں ہے:

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلّم ‌أيّ ‌الكسب أطيب؟ قال:عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور."

(التوكل بالله عز وجل والتسليم لأمره تعالى في كل شيء،2/ 84 ،ط:دار الكتب العلمية)

شرح المشكاة للطيبي میں ہے:

"قوله: ((مبرور)) أي ‌مقبول ‌في ‌الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به."

(كتاب البيوع، باب الكسب وطلب الحلال،7/ 2112،ط؛مكتبة نزار مصطفى الباز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں