بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید الاضحی کا چاند نظر آنے کے بعد گوشت کھانے کا حکم


سوال

 عید الاضحی کا چاند دیکھنے کے بعد گوشت کھانا کیسا ہے  ؟براے مہربانی اس مسئلہ کا صحیح جواب عنایت فرمائیں!

جواب

گوشت کی حِلت وحُرمت کسی زمانے کا ساتھ خاص نہیں ،لہذا حلال جانور کا گوشت عید الاضحی کا چاند نظر آجانے  بعد  کھانا بلاکراہت جائز ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ." ﴿الأنعام: ١٤٥﴾

"ترجمہ :” آپ کہہ دیجیے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں تو میں کوئی حرام غذا پاتا نہیں کسی کھانے والے کے لیے جو اس کو کھاوے، مگر یہ کہ وہ مردار (جانور) ہو  یا یہ کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو؛ کیوں کہ وہ بالکل ناپاک ہے  یا جو (جانور) شرک کا ذریعہ ہو کہ جو غیر اللہ کے نامزد کردیا ہو، پھر جو بے تاب ہوجاوے بشرط یہ کہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو (قدر ضرورت سے) تو واقعی آپ کا رب غفوررحیم ہے۔"

تفسیر ابن کثیرؒ میں ہے:

"عن ابن عباس قال: كان أهل الجاهلية يأكلون أشياء ويتركون أشياء تقذرا، فبعث الله نبيه وأنزل كتابه، وأحل حلاله وحرم حرامه، فما أحل فهو حلال، وما حرم فهو حرام، وما سكت عنه فهو عفو، وتلا هذه الآية: { قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ [إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا ]."

(تفسیر سورة الأنعام: ج:3، ص: 352، ط: دار طیبة)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100606

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں