عید الاضحی کا چاند دیکھنے کے بعد گوشت کھانا کیسا ہے ؟براے مہربانی اس مسئلہ کا صحیح جواب عنایت فرمائیں!
گوشت کی حِلت وحُرمت کسی زمانے کا ساتھ خاص نہیں ،لہذا حلال جانور کا گوشت عید الاضحی کا چاند نظر آجانے بعد کھانا بلاکراہت جائز ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
"قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ." ﴿الأنعام: ١٤٥﴾
"ترجمہ :” آپ کہہ دیجیے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں تو میں کوئی حرام غذا پاتا نہیں کسی کھانے والے کے لیے جو اس کو کھاوے، مگر یہ کہ وہ مردار (جانور) ہو یا یہ کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو؛ کیوں کہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو (جانور) شرک کا ذریعہ ہو کہ جو غیر اللہ کے نامزد کردیا ہو، پھر جو بے تاب ہوجاوے بشرط یہ کہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو (قدر ضرورت سے) تو واقعی آپ کا رب غفوررحیم ہے۔"
تفسیر ابن کثیرؒ میں ہے:
"عن ابن عباس قال: كان أهل الجاهلية يأكلون أشياء ويتركون أشياء تقذرا، فبعث الله نبيه وأنزل كتابه، وأحل حلاله وحرم حرامه، فما أحل فهو حلال، وما حرم فهو حرام، وما سكت عنه فهو عفو، وتلا هذه الآية: { قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ [إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا ]."
(تفسیر سورة الأنعام: ج:3، ص: 352، ط: دار طیبة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412100606
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن