بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آیت کا کچھ حصہ چھوٹ جائے تو اعادہ کیسے کریں؟


سوال

اگر تراویح میں آیت کا کچھ حصہ چھوٹ جائے، تو دوسرے دن پوری آیت پڑھنا ضروری ہے یا بس وہ حصہ پڑھنا کافی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آیت کا جو حصّہ چھوٹ گیا ہے، صرف اس کو پڑھنے سےنماز میں کوئی خرابی نہیں آتی،البتہ یہ مناسب نہیں ہے،نیز یہ نظم قرآنی میں خلل کا باعث بھی ہے،لہذا بہتر یہ ہے،کہ پوری آیت بھی  دوبارہ  پڑھی جائے اور اس کے بعد جو پڑھا ہے تو اس کو بھی دہرا لیاجائے لیکن اگر پڑھے ہوئے کو نہیں دہرا بلکہ صرف چھوٹی ہوئی آیت دہرالی توبھی درست ہے۔

ہندیہ میں ہے:

"إذا قرأ آية طويلة في الركعتين نحو آية الكرسي وآية المداينة البعض في ركعة والبعض في أخرى عامتهم على أنه يجوز كذا في المحيط وهو الأصح كذا في الكافي ومنية المصلي. "

(کتاب الصلوۃ،الباب الرابع،الفصل الاول فی فرائض الصلوۃ،69/1، ط:دار الفكر بيروت)

وفیہ ایضا:

"وإذا غلط في القراءة في التراويح فترك سورة أو آية وقرأ ما بعدها فالمستحب له أن يقرأ المتروكة ثم المقروءة ليكون على الترتيب، كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الصلوۃ،الباب التاسع فی النوافل،فصل فی التراویح،118/1،ط:دار الفكر بيروت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100444

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں