کسی شخص کو احتلام کی بیماری ہے اور روزانہ ہوجاتاہے تو کیا اس پر روزانہ غسل کرنا واجب ہے؟
جس شخص کو احتلام کی بیماری ہو اور اس کو روزانہ ہی احتلام ہوتا ہو اس شخص کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ وہ روزانہ غسل کرے اور پاکی حاصل کرے، اس پر روزانہ غسل کرنا لازم ہو گا، البتہ اگر کبھی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو اور غسل کی وجہ سے مرض میں شدت آنے کا اندیشہ ہو تو ایسی نہایت مجبوری کی صورت میں غسل کے بجائے تیمم کرنے کی اجازت ہو گی، ایسی بیماری کی حالت میں بھی اگر گرم پانی سے غسل کرنا ممکن ہو یا غسل کے بعد حرارت حاصل کرنے کی تدبیر ہوسکتی ہو تو تیمم کی اجازت نہیں ہو گی۔
پھر بیماری کی صورت میں تیمم کرنے کے بعد جیسے ہی غسل کرنے پر قادر ہو گا تو غسل کرنا لازم ہو گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 234)
قال في البحر: فصار الأصل أنه متى قدر على الاغتسال بوجه من الوجوه لا يباح له التيمم إجماعا.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (1/ 149):
"فصار الأصل أنه متى قدر على الاغتسال بوجه من الوجوه لا يباح له التيمم إجماعًا."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201410
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن