احرام کے بارے میں کل میں مارکیٹ گیا تو وہاں کافی احرام دیکھے،اس میں کچھ ایسے تھے جن کے دونوں کنارے ملا کر سلائی کی گئی تھی، اور اس میں لاسکٹ ڈال دی گئی تھی ۔
کیا اس احرام کو پہن کر عمرہ ادا کیا جا سکتاہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ احرام کی حالت میں مرد کے لیےسلے ہوئے ممنوع لباس سے مراد وہ لباس ہےجسے سی کر جسم کی ساخت کے مطابق تیار کر کے پہنا جائے،جیسا کہ قیمص، بنیان وغیرہ،لہذا صورتِ مسئولہ میں احرام کے دونوں کناروں کو ملا کر سلائی کرکے جسم کی ساخت کے مطابق تیار کیا گیا ہو ،تو ایسا احرام پہننا جائز نہیں ہے،البتہ اگر احرام جسم کی ساخت کے مطابق نہ ہو،لیکن آسانی کے لیے کناروں کو سی کر ملایا ہو تو ایسا کرنا مکروہ ہے، اس سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
البحر الرائق میں ہے:
"وذكر الحلبي في مناسكه أن ضابطه لبس كل شيء معمول على قدر البدن أو بعضه بحيث يحيط به بخياطة أو تلزيق بعضه ببعض أو غيرهما، ويستمسك عليه بنفس لبس مثله إلا المكعب."
(كتاب الحج، باب الإحرام، ج: 2، ص: 348، ط: دار الكتاب الإسلامي)
المحیط البرھانی میں ہے:
"والأصل أن المحرم ممنوع عن لبس المخيط على وجه المعتاد حتى لو اتزر بالسراويل وارتدى بالقميص إذا فسخ به فلا بأس به؛ لأن المنع عن لبس المخيط في حق المحرم لما فيه من معنى الترفيه، وذلك في اللبس المعتاد لا في غيره؛ لأن غير المعتاد يحتاج إلى تكلف حفظه عند استعماله كما يحتاج إلى تكلف حفظ الأزرار، ويكره له أن يزر ليس أن يعقده على إزاره بحبل أو نحوه؛ لأنه لا يحتاج في حفظه إلى تكلف، فيشبه المخيط مع هذا لو فعل لا شيء عليه لأن المحرم عليه لبس المخيط ولم يوجد."
(كتاب المناسك، الفصل الخامس، ج: 2، ص: 446، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612100216
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن