بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

احناف کے مصادرِ شریعت کی تفصیل


سوال

 شریعت کے آٹھ مآخذ کے بارے میں معلومات فراہم کریں ، تفصیل اور دلیل کے ساتھ جواب ارسال کریں؟

جواب

واضح رہےکہ شریعت یا فقہِ اسلامی کے بنیادی ماٰخذ تو چار ہی ہیں یعنی جن مصادرِ شریعت کو تمام فقہاء بالاتفاق حجت مانتے ہیں ،ان میں پہلادرجہ کلام اللہ کا ہے،دوسرا سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا،تیسرا اجماع اور چوتھا قیاس کا ہے،ان چار کے علاوہ چند ماٰخذ اور  بھی ہیں کہ جن سےبنیادی ماٰخذ کی عدم موجودگی میں استدلال کیا جاتا ہے،البتہ ان کی حجیت میں فقہاء کرام کا اختلاف ہے، ان مصادر کو ثانوی یا ذیلی ماٰخذ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

ان ذیلی ماٰخذ میں استحسان،مصالحِ مرسلہ،عرف،سدِ ذرائع،شرائع من قبلنا،قول صحابی رضی اللہ عنہ اور استصحاب حال شامل ہے،احناف رحمہم اللہ ان میں سےصرف استحسان ،عرف،شرائع من قلنا،قول صحابی رضی اللہ عنہ اور استصحاب حال سے استدلال کرتے ہیں،اور اگر قولِ صحابی کو سنت کے ذیل میں خبرِواحد کے تحت رکھیں تو احناف کے ہاں اس طرح فقہِ اسلامی کے کُل آٹھ ماٰخذ ہوتے ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے مفتی سعید احمدپالنپوریؒ کی کتاب ’’مبادئ الأصول‘‘اور’’آسان اصولِ فقہ‘‘،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کی کتاب’’ آسان اصولِ فقہ‘‘،اور مولانامحمد نعمان صاحب کی کتاب ’’فقہ اسلامی کے ذیلی ماٰخذ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں، ان شاء اللہ  مفید رہے گا۔

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144502100294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں