اہل سنت والجماعت میں کون کون سے مسالک آتے ہیں اور وہ کن کن امام کی پیروی کرتے ہیں اور ان مسالک کے نام کیا ہیں اور کون سے فرقے گمراہ ہیں اور اہل سنت والجماعت سے خارج ہیں؟ دوسرا سوال یہ کہ آپ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کو کیسا جانتے ہیں یعنی آپ کے کیا خیالات ہیں اور ان کے شیخ حضرت امیر عبد القدیر اعوان مدظلہ العالی کے متعلق آپ کیا کہتے ہیں اور ذکر پاس انفاس کو کیسا جانتے ہیں یعنی کیا سوچتے ہیں؟
واضح رہے کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں " میں کہتا ہوں نجات حاصل کر نے ولا فرقہ وہ ہی ہے جو عقیدہ اور عمل دونوں میں اس چیز کو لیتا ہے جو کتاب اور سنت سے ظاہر ہو اور جمہور صحابہ کرام اور تابعین کا اس پر عمل ہو"۔
اسی کو اہل سنت والجماعت کہتے ہیں اوریہ ہی ناجی فرقہ ہے ، اور اس میں مذاہب اربعہ یعنی امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ابن حنبل رحمھم اللہ علیہم اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں ، ان کوحق تسلیم کر تے ہوئے کسی ایک کی مسائل میں اتباع ضروری ہے ۔
اسی طرح حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں" غیر ناجی فرقہ وہ ہےجس نے سلف یعنی صحابہ اور تابعین کے عقیدہ اور ان کے عمل کے خلاف کوئی عقیدہ اپنا لیا ہو " یہ اہل سنت والجماعت میں داخل نہیں ہیں ۔ اسی طرح ذکر پاس انفاس یہ ذکر کا ایک طریقہ ہے ، بزرگوں سے ثابت ہے ۔
سلسلہ اویسیہ کے طریقہ کار کی مکمل وضاحت کے ساتھ لکھ کر بھیجیں۔
اسی طرح کسی شخصیت کے بارے میں جواب نہیں دیا جاتا ہے ۔
حجۃ اللہ البالغۃ میں ہے :
"أقول الفرقة الناجية هم الآخذون في العقيدة والعمل جميعا بما ظهر من الكتاب والسنة، وجرى عليه جمهور الصحابة والتابعين وإن اختلفوا فيمابينهم فيما لم يشتهر فيه نص، ولا ظهر من الصحابة اتفاق عليه استدلالا منهم ببعض ما هنالك أو تفسيرا لمجمله.وغير الناجية كل فرقة انتحلت عقيدة خلاف عقيدة السلف أو عملا دون أعمالهم."
(ابواب الاعتصام بالكتاب والسنة،289/1،ط:دار الجيل)
شرح المشكاة للطيبي :
"وقوله: (ماأنا عليه وأصحابي) الظاهر أن يقال: من كان على ما أنا عليه وأصحابي, لأنه جواب عن قولهم: (من هي؟) فعدل إلى (ما), وأراد بها الوصفية, أي هم المهتدون المتمسكون بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين من بعدي, كقوله تعالى: {ونَفْسٍ ومَا سَوَّاهَا} أي القادر العظيم الشأن سواها. والواو في (وهي الجماعة) كما هي في قوله تعالى {وإنَّ مِنَ الحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهَارُ} دخلت على الجملة المثبة".
(باب الاعتصام باالکتاب والسنۃ،641/2،ط:مکتبہ نزار مصطفی الباز)
فتاوی رشیدیہ میں ہے :
"سانس کی آمدورفت کا اور ذکر لسانی کا ثواب جو دریافت کیا ہے تو بعض وجوہ سے تو ذکر لسانی افضل ہے اور بعض سے انفاس فقط"۔
(اخلاق اور تصوف کے مسائل، ص:84،ط:عالمی مجلس تحفظ اسلام )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101648
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن