کسی بھی اہلِ تشیّع کے گھر کا کھانا کھانا اور ان سے تعلق رکھنا کیسا ہے؟
1: اگر کھانا حلال ہو ،اس میں حرام اجزاء شامل نہ ہوں تو عام احوال میں شیعہ کے گھر کھانا کھانے کی گنجائش ہے ،البتہ ان کی مذہبی تقریبات میں شریک ہوکر ان کے ساتھ کھانا کھاناجائز نہیں ہے ۔
2: اگر شیعہ کے ساتھ میل جول رکھنے میں اپنے عقائد خراب ہونے کا اندیشہ ہو یا کوئی اور دینی مفسدہ ہو تو ایسی صورت میں ان کے ساتھ تعلق رکھنے میں اجتناب کرنا لازم ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
"﴿ وَلَا تَرْكَنُوْآ اِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِيَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ﴾." [هود: 113]
ترجمہ: اور (اے مسلمانوں) ان ظالموں کی طرف مت جھکو، کبھی تم کو دوزخ کی آگ لگ جاوے اور خدا کے سوا تمہارا کوئی رفاقت کرنے والا نہ ہو پھر حمایت تو تمہاری ذرا بھی نہ ہو۔
(سورہ ہود، رقم الآیۃ:113، ترجمہ:بیان القرآن)
الزواجر عن اقتراف الکبائر میں ہے:
"قال مالك بن دینار : أوحی الله إلی النبي من الأنبیاء أن قل لقومک: لا یدخلوا مداخل أعدائي، ولا یلبسوا ملابس أعدائي، ولا یرکبوا مراکب أعدائي، ولا یطعموا مطاعم أعدائي، فیکونوا أعدائي، کما هم أعدائي".
(خاتمة فی التحزیر من جملة المعاصی کبیرها وصغیرها، ج:1، ص:15، ط:دارالمعرفۃ، بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100158
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن