گزارش یہ تھی کہ گمراہ فرقوں میں سے ایک گمراہ فرقہ جو شیعہ نام سے مشہور ہے،یہ طبقہ مختلف حساب سے اسلام دشمنی کرتا آرہا ہے کبھی تحریف قرآن کا مسئلہ اٹھا کر تو کبھی صحابہ کرام پر تبرا کر کے یا پھر اپنے بارہ اماموں کو انبیإ سے افضل بول کر جس سے ان کا کفر ثابت ہوتا ہے اور ان کی عقائد کی کتابوں میں بھی یہ عقائد پاۓ جاتے ہیں اور جب علماء سے ان کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو وہ ان کے کفر کو بیان کرنے میں بہت زیادہ نرمی کرتےہے اور کہتے ہیں بعض شیعہ توہین نہیں کرتے لیکن جو توہین نہیں کرتےوہ قرآن کی تحریف کے تو قائل ہیں اور اگرتحریف کے نہیں تو عقیدہ اثنإ عشریہ کے قائل ہے ،اس کے بارے میں تو کوئی شیعہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ عقیدہ اثنا عشریہ کا قائل نہیں اور علماء نے عقیدہ اثنا عشریہ رکھنے والے پر کفر کا فتوی لگایا ہے تو شیعہ پر مطلق کفر کا فتوی کیوں نہیں لگایا جاتا ؟
صورتِ مسئولہ میں جو شخص کسی غیر نبی کو نبی کا درجہ دیتا ہو،یا قرآن مجید کے محرف ہونے کا قائل ہو یاضروریات دین میں سے کسی اور چیز کا انکاری ہو تو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے،تفصیل کے لیے فتاوی بینات،ج:1،ص:177-195 ملاحظہ فرمائیے۔
الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل عليا أو يسب الصحابة الخ."
(کتاب النکاح،فصل فی المحرمات،ج:3،ص:46،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100857
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن