بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اہل بیت کا مصداق اور مقام، تطہیر اہلِ بیت اور مودۃ فی القربی کا صحیح مطلب


سوال

1۔اہل ِبیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مراد کون لوگ ہیں؟

2۔ ان کا دین اسلام میں کیا مقام ہے؟

3۔سورہ شورٰی کے آیت نمبر ۲۳ میں جو اجرِ رسالت کا ذکر ہے اور قربیٰ کا ذکر ہے اس میں کون لوگ شامل ہیں اور مودت سے کیا حکم دیا گیا ہے؟

4۔سورہ الاحزاب کی آیت نمبر ۳۳ میں جو اہلِ بیت کا ذکر ہے اس میں کون لوگ شامل ہیں؟ان لوگوں کے ہر رجز سے پاک ہونے کا کیا مطلب ہے؟ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ارادے پر یہاں کن فیکون کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں؟

جواب

1۔"اہل ِبیت" سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ِ مطہرات ،ان کی اولاد اور داماد یعنی حضرت علی رضی اللہ ہیں،یہ سب اہلِ بیت میں شامل ہیں،حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نور اللہ مرقدہ ’’معارف القرآن‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں: 

’’ بعض ائمہ تفسیر نے اہلِ بیت سے مراد  صرف ازواجِ مطہرات کو قرار دیا ہے۔ حضرت عکرمہ و مقاتل نے یہی فرمایا ہے اور سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس سے بھی یہی روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے آیت میں اہلِ بیت سے مراد ازواجِ مطہرات کو قرار دیا، اور استدلال میں اگلی آیت پیش فرمائی{واذكرن مایتلى في بیوتكن}(رواه ابن أبي حاتم وابن جریر) اور سابقہ آیات میں"نساءالنبی"کے الفاظ سے خطاب بھی  اس کا قرینہ ہے،حضرت عکرمہ تو بازار میں منادی کرتے تھے، کہ آیت میں اہلِ بیت سے مراد ازواجِ مطہرات ہیں؛ کیوں کہ یہ آیت اِن ہی کی شان میں نازل ہوئی ہے،اور فرماتے تھے کہ میں اس پر مباہلہ کرنے کے لیے تیار ہوں ۔
لیکن حدیث کی متعدد روایات جن کو ابنِ کثیر نے اس جگہ نقل کیا ہے اس پر شاہد  ہیں کہ اہلِ بیت میں حضرت فاطمہ اور علی اور حضرت حسن وحسین بھی شامل ہیں،  جیسے ’’صحیح مسلم‘‘  کی حدیث حضرت عائشہ کی روایت سے ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر سے باہر تشریف لے گئے اور اس وقت آپ ایک سیاہ رومی چادر اوڑھے ہوئے تھے، حسن بن علی آ گئے تو ان کو اس چادر میں لے لیا، پھر حسین آ گئے، ا ن کو بھی اسی چادر کے اندر داخل فرما لیا، اس کے بعد حضرت فاطمہ پھر حضرت علی مرتضیٰ ؓ آ گئے، ان کو بھی چادر میں داخل فرما لیا، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی  {انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت ویطهركم تطهيرًا} اور بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ آیت پڑھنے کے بعد فرمایا: "اللّٰهم هٰولاء أهل بیتي". (رواہ ابن جریر)
ابن ِکثیر نے اس مضمون کی متعدد احادیثِ معتبرہ نقل کرنے کے بعد فرمایا کہ درحقیقت ان دونوں اقوال میں جو ائمہ تفسیر سے منقول ہیں کوئی تضاد نہیں، جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ یہ آیت ازواجِ مطہرات کی شان میں نازل ہوئی اور اہلِ بیت سے وہی مراد ہیں یہ اس کے منافی نہیں کہ دوسرے حضرات بھی اہلِ بیت میں شامل ہوں ......آیت مذکورہ میں جو یہ فرمایا ہے کہ "انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت ویطهركم تطهيرًا" ،ظاہر ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ ان ہدایات کے ذریعےاغواء شیطانی ، معاصی اور قبائح سے حق تعالی اہل بیت کو محفوظ رکھے گااور پاک  کردے گا،خلاصہ یہ ہے کہ تطہیر ِتشریعی مراد ہے،تکوینی تطہیر جو خاصہ انبیاء ہے وہ مراد نہیں،اس یہ لازم نہیں آتا کہ سب معصوم ہوں اور ان سے انبیاء علیہم السلام کی طرح گناہ سرزد ہونا ممکن نہ ہو،جو کہ تکوینی تطہیر کا خاصہ ہے"

(معارف القرآن ج139/7ط:مکتبہ معارف القرآن)

مذکورہ تفصیل سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اہلِ بیت کا  اصل مصداق تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجَ مطہرات  ہیں،لیکن چوں کہ آیت کے  نزول کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی چادر میں  اپنی اولاد اور داماد یعنی حصرت علی رضی اللہ عنہ کو داخل کرکے فرمایا کہ اےاللہ !یہ میرے اہل بیت ہیں،لہذا یہ لوگ بھی بزبانِ رسالت اہل بیت میں شامل ہیں۔

2۔اہل ِبیت رسول( صلی اللہ علیہ وسلم کو) اللہ تعالی نے دو شرافتوں سے نوازا ہے،ایک صحابیت کا شرف اور دوسراشرف خاندانِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) میں سے ہونے کا،ہر مسلمان کا ایمانی تقاضا ہے کہ وہ تمام اہل بیت کے ساتھ محبت وعظمت  کا عقیدہ رکھیں ۔

3۔سورۃ شوریٰ کی آیت نمبر 23"قل لا اسئلکم علیه اجرا الاالمودة في القربیٰ" میں  مودۃ سے مراد محبت اور قربیٰ سے مراد قرابت داری ہے،آیت کامطلب یہ ہے کہ میرا اصل حق تم سب پر یہ ہےکہ میں اللہ کارسول ہوں ،تم اس کا اعتراف کرو اور اپنی صلاح وفلاح کے لیے میری اطاعت کرو،مگر میری نبوت ورسالت کو تسلیم نہیں کرتے تونہ سہی،  مگر میرا ایک انسانی اور خاندانی حق بھی تو ہے جس کا تم انکار نہیں کرسکتےکہ تمہارے اکثر قبائل میں میری رشتہ داری اور قرابتیں ہیں ،کوئی معاوضہ تم سے  نہیں مانگتا،صرف اتنا چاہتا ہوں کہ رشتہ داری کے حقوق کا توخیال کرو،اب ظاہر ہے کہ رشتہ داری کے حقوق کی رعایت یہ خود ان کا اپنا فرض تھا،اس کو کسی خدمت ِتعلیمی وتبلیغی کا معاوضہ نہیں  کہا  جاسکتا،یعنی آیت میں قربیٰ کا استثناء مودۃ سے استثناء منقطع ہے یا رشتہ داری کے حقوق کی رعایت کو مجازاً معاوضہ قرار دیا گیا ہے،  مذکورہ آیت میں  جمہور مفسرین کے مطابق اہل بیت کا  تذکرہ نہیں ہے۔

4۔اس کا جواب نمبر1 میں گزر گیا،مذکورہ آیت میں اللہ کے ارداے سے مراد ارادۂ تشریعی ہے، یعنی  ماقبل آیات میں مذکورہ ہدایت پر عمل کرنے کی اللہ تعالیٰ اہل ِبیت کو خصوصی توفیق عطا فرمائے گا اور اس کی بدولت اللہ  تعالی ان کو شیطانی اغواء،معاصی اور قبائح سے محفوظ رکھے گا اور پاک کردے گا۔

التفسیرالکبیر میں ہے:

"و اختلفت الأقوال في أهل البيت، والأولى أن يقال هم أولاده وأزواجه والحسن والحسين منهم وعلي منهم لأنه كان من أهل بيته بسبب معاشرته ببنت النبي عليه السلام و ملازمته للنبي."

(سورۃ احزاب،168/25ط:داراحیاءالتراث العربی)

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"وحاصله لا أطلب منكم إلا مودتي و رعاية حقوقي لقرابتي منكم و ذلك أمر لازم عليكم، وروي نحو هذا في الصحيحين عن ابن عباس بل جاء ذلك عنه رضي الله تعالى عنه في روايات كثيرة وظاهرها أن الخطاب لقريش منها ما أخرجه سعيد بن منصور وابن مسعود وعبد بن حميد والحاكم وصححه وابن مردويه والبيهقي في الدلائل عن الشعبي قال: أكثر الناس علينا في هذه الآية قُلْ لا أَسْئَلُكُمْإلخ فكتبنا إلى ابن عباس نسأله فكتب رضي الله تعالى عنه إن رسول الله صلّى الله عليه وسلّم كان وسط النسب في قريش ليس بطن من بطونهم إلا وقد ولدوه قال الله تعالى:قُلْ لا أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً على ما أدعوكم عليه إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبى تودوني لقرابتي منكم وتحفظوني بها ومنها ماأخرجه ابن جرير وابن المنذر وابن أبي حاتم. والطبراني عنه قال: كان لرسول الله صلّى الله عليه وسلّم قرابة من جميع قريش فلما كذبوه وأبوا أن يتابعوه قال: يا قوم إذا أبيتم أن تتابعوني فاحفظوا قرابتي فيكم و لايكون غيركم من العرب أولى بحفظي ونصرتي منكم۔"                                                    

(سورۃ شوریٰ،31/13ط:دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں