بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اعلان سے پہلے تلاوت کرنے کاحکم


سوال

 ہمارے علاقے میں فوتگی ،سحری یعنی جگانےاور دیگر اعلانوں سے پہلے قرآن مجید کی تلاوت (سورۃ) پڑھی جاتی ہے،پھرمقصودی بات بیان کی جاتی ہے ،اس تلاوت کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اس قسم کے اعلانات سے پہلے قرآن مجید کے کسی بھی حصے کی تلاوت کرنا مکروہ ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وعن هذا يمنع ‌إذا ‌قدم ‌واحد من العظماء إلى مجلس فسبح أو صلى على النبي صلى الله عليه وآله وأصحابه إعلاما بقدومه حتى ينفرج له الناس أو يقوموا له يأثم هكذا في الوجيز للكردري"۔

(كتاب الكراهية،الباب الرابع في الصلاة والتسبيح ورفع الصوت عند قراءة القرآن،ج:5،ص:315،ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقد كرهوا والله أعلم ونحوه … لإعلام ختم الدرس حين يقرر،(قوله لإعلام ختم الدرس).....فإنه استعمله آلة للإعلام ونحوه إذا قال الداخل: يا الله مثلا ليعلم الجلاس بمجيئه ليهيئوا له محلا، ويوقروه وإذا قال الحارس: لا إله إلا الله ونحوه ليعلم باستيقاظه."

(كتاب الحظر والإباحة،‌‌فصل في البيع،ج:6،ص:431،ط:دار الفكر - بيروت)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100635

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں