هم ویلفیر ٹرسٹ کے تحت ٹینٹ سروس کا نظام چلا رہے هيں، جس میں کرائے پر سامان لوگوں کو دیا جاتا هے؟ کیا اہل تشیع کو ہم سامان دے سکتے ہیں اور ان سے وصول ہونے والے کرائے کو تمام طبقے کے لوگوں کی فلاح پر خرچ کیا جا سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں شیعہ کے ساتھ تجارتی لین دین، اور ان کو سامان کرایہ پر دینا جائز ہے اور اس کی آمدنی بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔
نوٹ: ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت زکات اور واجب صدقات سے اشیاء خرید کر انہیں کرائے پر دینے کی شرعًا اجازت نہیں ہوگی، بلکہ یہ رقوم لوگوں کی امانت ہیں، انہیں شریعت کے مقرر کردہ مصارف میں صرف کرنا ضروری ہے، اگر ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد میں شروع سے یہ طے تھا کہ زکات اور واجب صدقات کے علاوہ چندے (عطیات وغیرہ) سے ٹینٹ خرید کر اسے کرائے پر دے کر آمدن حاصل کی جائے گی، اور چندہ دہندگان کی طرف سے بھی اس کی اجازت ہو تو پھر اشیاء کو کرائے پر دے کر آمدن حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200682
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن