بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اہل تشیع کو سامان کرایہ پر دینا


سوال

هم ویلفیر ٹرسٹ کے تحت ٹینٹ سروس کا نظام چلا رہے هيں،  جس میں کرائے پر سامان لوگوں کو دیا جاتا هے؟ کیا اہل  تشیع کو ہم سامان دے سکتے ہیں اور ان سے وصول  ہونے  والے کرائے کو تمام طبقے کے لوگوں کی فلاح پر خرچ کیا جا سکتا ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  شیعہ کے ساتھ   تجارتی  لین دین، اور ان کو سامان کرایہ پر دینا جائز ہے اور اس کی آمدنی بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ 

نوٹ: ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت زکات اور واجب صدقات سے اشیاء خرید کر انہیں کرائے پر دینے کی شرعًا اجازت نہیں ہوگی، بلکہ یہ رقوم لوگوں کی امانت ہیں، انہیں شریعت کے مقرر کردہ مصارف میں صرف کرنا ضروری ہے، اگر ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد میں شروع سے یہ طے تھا کہ زکات اور واجب صدقات کے علاوہ چندے (عطیات وغیرہ) سے ٹینٹ خرید کر اسے کرائے پر دے کر  آمدن حاصل کی جائے گی، اور چندہ دہندگان کی طرف سے بھی اس کی اجازت ہو تو پھر اشیاء کو کرائے پر دے کر آمدن حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200682

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں