بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اہلِ سنت والجماعت اور اہلِ تشیع کے اکھٹے نمازِ جنازہ پڑھنے کا حکم


سوال

کیا اہلِ سنت اور اہلِ تشیع اکھٹے نمازِ جنازہ پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شیعوں کے عقائد،کلمہ،اذان،نماز،عبادت گاہ اوراسی طرح ان کی عبادت کا طریقہ وغیرہ مسلمانوں سے مختلف ہےاور یہ لوگ اپنے آپ کو شیعہ کہتے ہیں،مسلمان نہیں کہتے،اس لیےان  دونوں کاحکم بھی ایک نہیں ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں میت اگرسنی کی ہو تو شیعوں کو اس کی نمازِ جناہ میں شریک کرنا شرعاً درست نہیں اور گر میت شیعہ کی ہوتو سنیوں کا اس کی نمازِ جنازہ میں شریک ہونا درست نہیں۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله وشرطها إسلام الميت وطهارته) فلا تصح على الكافر للآية {ولا تصل على أحد منهم مات أبدا}."

(کتاب الجنائز، شروط صلاۃ الجنازۃ، ج:2،ص:193، ط:دار الکتاب الإسلامی)

فتاوی مفتی محمود رحمہ اللہ میں ہے:

"سوال:سنی یا شیعہ میت کا مخلوط جنازہ جائز ہےیا نہیں؟یا یکے بعد دیگرے الگ الگ فریقین اپنے اپنے امام کی اقتداء میں نمازِ جنازہ ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب:شیعہ کا وہ فرقہ جو سب شیخین نہ کرے اور اصحاب کو برا نہ کہے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے افک کا قائل نہ ہو اور کوئی عقیدہ کفریہ نہ رکھتا ہوتو اس کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے اور اگر اہل سنت وجماعت بھی ان کے جنازہ کی نماز پڑھیں یا پڑھائیں تو کوئی حرج نہیں ہے،لیکن پاکستان کے شیعہ ایسے نہیں ہیں،اس لیے مطلقاً سنی اور شیعہ کا جنازہ ضروری ہے کہ علیحدہ علیحدہ پڑھے۔"

(ج:3،ص:277،ط:اے مشتاق پریس لاہور)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"سوال:جماعت میں اگر کوئی شیعہ درمیان میں کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو سنیوں کی نماز ہوجائے گی یا نہیں؟اور اس کو منع کرنا چاہیے یا نہیں؟

جواب:سنیوں کی نماز میں اس صورت میں کچھ خلل اور نقصان نہ ہوگا،لیکن آئندہ اس رافضی سے کہہ دیں کہ یا وہ اپنے مذہب سے توبہ کرے،ورنہ مسلمانوں کی جماعت میں نہ آیا کرے۔"

(ج:3،ص:55،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں