بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اہل خانہ سمیت ریسٹورینٹ پر جانے کا حکم


سوال

علماء اور مفتیان کرام سے سنا ہے کہ ریسٹورنٹ میں جاکر کبھی کبھی اہلخانہ (بشمول خواتین باپردہ ہو کر) چلے جائیں اور وہاں کھانا کھالیں تو اس کی گنجائش ہے، مگر سوال یہ ہے کہ پھر وہ شادی کی تقریبات جہاں مخلوط اجتماعات ہوتے ہوں (یعنی مکس گیدرنگ) تو وہاں جانے کو علماء ناجائز بتاتے ہیں ،جب کہ ریسٹورنٹ میں بھی عموما ہر گھرانہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہوتا ہے اور تو وہاں بھی مكس گیدرنگ ہوتی ہے تو جانا جائز کیسے ہے ؟

جواب

مسلمانوں کے لیے مخلوط محافل منعقد کرنا درست نہیں اور نہ ہی ایسی محافل میں شرکت جائز ہے، البتہ عورتیں بھی باپردہ ہوں اور ان کے لیے الگ سے پردے کے ساتھ ٹیبل کاانتظام کیاجائے   جہاں دیگر فیملیوں سے بھی پردہ ہو، اور کوئی شرعی منکر نہ ہو تو شرکت کی اجازت  ہوگی، چاہےوہ تقریب ہال میں  ہو یا کسی ریسٹورنٹ میں ، لیکن عموماًشادی ہال او ر ریسٹورنٹ وغیرہ  میں پردے کاانتظام نہیں ہوتا، جہاں فیملی ہال الگ ہوتا ہے،  وہاں بھی عموماً ہر فیملی کے لیے الگ باپردہ انتظام نہیں ہوتا، اس لیے ایسی  محافل میں شرکت سے اجتناب کرنا چاہیے،  تاہم اگر کسی شادی ہال اور  ریسٹورنٹ میں مکمل باپردہ انتظام ہو تو ایسےشادی ہال اور  ریسٹورنٹ میں کھانے کی گنجائش ہوگی، لیکن خواتین کا گھرسے باہر صرف کھانے کے لیے جانا شرعاً پسندیدہ نہیں ہے۔

فتاویٰ بزازیۃ علی ہامش الہندیۃ میں ہے:

"ولایؤذن بالخروج الی المجلس الذی یجتمع فیه الرجال والنساء وفیه المنکرات کالتصدیة ورفع الأصوات المختلفة واللعب من المتکلم بالفاء الکم وضرب الرجل علی المنبر والقیام علیه والصعود والنزول عنه وکله من المذکر مکروه فلا یحضر ولایأذن لھا فإن فعل یتوب للہ تعالیٰ."

(کتاب النکاح، الثامن عشر فی الحظر والاباحۃ، ج:4، ص:157، ط:مکتبة رشیدیة)

الدر المختار میں ہے:

" إلا من أجنبیة فلایحلّ مسّ وجهها وکفها وإن أمن الشهوة؛ لأنه أغلظ ... وفي الأشباه: الخلوة بالأجنبیة حرام … ثم رأیت في منیة المفتي مانصه: الخلوة بالأجنبیة مکروهة وإن کانت معها أخریٰ کراهة تحریم ."

(الشرط الفاسد يلتحق بأصل العقد، ج: 5، ص: 260، سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144502101068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں