بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آہل/آحل نام رکھنے کاحکم


سوال

آہل نام درست ہے یا آحل نام درست ہے؟

جواب

"آہِل"  کا معنی ہے: مانوس، کنبہ دار۔  (القاموس الوحید، المادہ: ا، ہ، ل، ص:140، ط:ادارۃ الاسلامیات)

" آحل" یہ  لفظ  کسی  لغت  میں نہیں ملا۔

 لہذا  "آہل"  (ہاء کے ساتھ) نام رکھنا تو درست ہے، البتہ لفظ "آحل" مجہول المعنی ہونے کی وجہ سے کسی کا نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔نیز بہتر یہ ہے کہ  انبیاء کرام ،صحابہ وصالحین کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے ۔

سنن أبی داود میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."

(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء،٢٨٧/٤، ط: المكتبة العصرية)

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو۔"

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں