آہل نام درست ہے یا آحل نام درست ہے؟
"آہِل" کا معنی ہے: مانوس، کنبہ دار۔ (القاموس الوحید، المادہ: ا، ہ، ل، ص:140، ط:ادارۃ الاسلامیات)
" آحل" یہ لفظ کسی لغت میں نہیں ملا۔
لہذا "آہل" (ہاء کے ساتھ) نام رکھنا تو درست ہے، البتہ لفظ "آحل" مجہول المعنی ہونے کی وجہ سے کسی کا نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔نیز بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام ،صحابہ وصالحین کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے ۔
سنن أبی داود میں ہے:
"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."
(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء،٢٨٧/٤، ط: المكتبة العصرية)
ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101096
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن