بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نر جانور جفتی کے لیے پالنے اور اسے کمائی کا ذریعہ بنانے کا حکم


سوال

مادہ جانوروں کے ساتھ ملاپ کر انے کے لئے  نر جانور کو پالنا اور کمائی کا ذریعہ بنانا کیسا ہے؟

جواب

نر جانور کو  جفتی کرنے اور نسل بڑھانے کے لیے کرایہ پر دینا اور اس جفتی کی اجرت لینا  اور اس کو کمائی کا ذریعہ بنانا  سب  ناجائز ہے، حدیثِ مبارک  میں اس سے ممانعت وارد ہوئی ہے۔ البتہ اجرت طے کیے بغیر ، بغیر کسی شرط کے مادہ جانور  کا مالک ہدیہ کے طور پر یا جانور کے چارہ وغیرہ کے لیے کچھ دے، یا نر جانور کو کچھ چارہ وغیرہ  کھلائے  تو یہ جائز ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا إسماعيل ابن علية، قال: أخبرنا علي بن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر قال: «نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل» [ص:565] وفي الباب عن أبي هريرة، وأنس، وأبي سعيد: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح والعمل على هذا عند بعض أهل العلم، وقد رخص بعضهم في قبول الكرامة على ذلك".

"حدثنا يحيى بن آدم، عن إبراهيم بن حميد الرؤاسي، عن هشام بن عروة، عن محمد بن إبراهيم التيمي، عن أنس بن مالك، أن رجلا من كلاب سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل؟ «فنهاه» ، فقال: يا رسول الله، إنا نطرق الفحل فنكرم، «فرخص له في الكرامة»".

(سنن الترمذی، باب ما جاء في كراهية عسب الفحل، ج: 3، صفحہ: 564 و565، رقم الحدیث: 1273 و1274، ط:  شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

 البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"(لا أجرة عسب التيس) يعني لا يجوز أخذ أجرة عسب التيس لقوله - عليه الصلاة والسلام - «إن من السحت عسب التيس ومهر البغي» ؛ ولأنه عمل لا يقدر عليه وهو الإحبال فلا يجوز أخذ الأجرة عليه ولا أخذ المال بمقابلة الماء وهو نجس لا قيمة له فلا يجوز والمراد هنا استئجار التيس لينزو على الغنم ويحبلها بأجر أما لو فعل ذلك من غير أجر لا بأس به؛ لأن به يبقى النسل".

(باب الإجارة الفاسدة، أخذ أجرة الحجام، ج: 8، صفحہ: 21 و22، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں