"اگر تو نے فلاں بندے سے فون پر بات کی تو میں تجھے طلاق دوں گا "اگر بیوی نے اس بندے سے فون پر بات کی تو مذکورہ بالا الفاظ سے کون سی طلاق واقع ہوگی ؟کیا یہ طلاق معلق کے الفاظ ہیں؟
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ عورت کے شوہر نے اس سے یہ کہا تھا کہ: "اگر تو نے فلاں بندے سے فون پر بات کی تو میں تجھے طلاق دوں گا "تو اس صورت میں عورت اگر مذکورہ شخص سے بات کرلے توبھی کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، کیوں کہ مذکورہ جملہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی ہے، اور طلاق دینے کی دھمکی سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا."
( كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية، 1 / 384، ط: دار الفكر)
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے:
" صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."
( كتاب الطلاق، 1 / 38، ط: دار المعرفة)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."
( كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، 1 / 420، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100432
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن