بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر رمضان میں دوائی کے ذریعہ حیض روک کر روزہ رکھ لیا تو بعد میں ان روزوں کی قضا نہیں ہے


سوال

ہم نے سنا ہے کہ رمضان کے مہینے میں اگر عورت نے حیض کو بند کرنے کیلئے کوئی دوائی یا گولیاں استعمال کی اور حیض بند ہوگیا تو پھر رمضان کے بعد اتنے دنوں کی قضاء روزے رکھیں گے جتنے دن حیض کے تھے اگر چہ اس کو دوائی کی وجہ سے پاکی ہوئی لیکن اس کی قضاء کرے گی ؟

جواب

واضح رہے کہ عورت کو ماہ واری آنا  فطری تقاضہ  اور عورت کی صحت و تن دُرستی کی علامت ہے، حیض کا خون بند کرنے کے لیے دوا وغیرہ استعمال کرنا جائز ضرور ہے لیکن بسااوقات طبی لحاظ سے یہ عورت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور اس سے ماہواری کے ایام میں بے قاعدگی بھی ہوجاتی ہے،  جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ان ایام میں معذور رکھا ہے، ان دنوں میں نماز روزہ ادا نہ کرنے پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہے، نماز معاف ہے، اور روزوں کی قضا دیگر ایام میں کرنی ہوتی ہے،  اور اس طرح کرنے سے عورت کے اجر میں کوئی کمی بھی نہیں ہوتی؛ لہٰذا ایسی مشقت اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے، عورت کو چاہیے کہ رمضان میں مخصوص ایام کے دوران روزے چھوڑدے اور پاکی کے دنوں میں ان روزوں کی قضا کرلے۔ البتہ اگر کسی عورت نے  حیض آنے سے پہلے دوا  کھائی جس سے حیض کا خون  ہی نہیں آیا، تو جب تک خون جاری نہ ہو وہ عورت پاک ہی شمار ہوگی اور اس پر پاکی کے احکام لاگو ہوں گے، ان ایام میں نماز بھی پڑھے گی اور روزہ بھی رکھے گی، اور اس کی نماز اور روزہ ادا ہوجائے گا۔ اور جب نماز روزے ادا ہوگئے تو قضا کی ضرورت نہیں رہے گی۔

الدر المختار مع رد المحتار:

"(قوله: ابتلاء الله لحواء إلخ) أي وبقي في بناتها إلى يوم القيامة، وما قيل: إنه أول ما أرسل الحيض على بني إسرائيل فقد رده البخاري بقوله وحديث النبي صلى الله عليه وسلم أكبر، وهو ما رواه عن عائشة -رضي الله عنها- قالت: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحيض: هذا شيء كتبه الله على بنات آدم». قال النووي: أي إنه عام في جميع بنات آدم".

وفیه ایضاً:

"وبرده لایبقی ذا عذر، بخلاف الحائض.

(قوله: بخلاف الحائض) ... وهذا إذا منعته بعد نزوله إلی الفرج الخارج، کما أفاده البرکوي، لما مرّ أنه لایثبت الحیض إلا بالبروز، لا بالإحساس به، خلافاً لمحمد، فلو أحست به فوضعت الکرسف في الفرج الداخل ومنعته من الخروج فهي طاهرة، کما لو حبس المني في القصبة".

(الدر المختار مع رد المحتار: کتاب الطهارة، باب الحیض، مطلب في أحکام المعذور، (1/308) ط: سعید)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144309100363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں