بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو القعدة 1446ھ 22 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

اگر معتکف مسجد سے عید کی خبر سن کر نکل جائے اور عید نہ ہو تو کی حکم ہے؟


سوال

اعتکاف کے دوران یہ خبر ملے کہ صبح عید ہے اور معتکف مسجد سے نکل جائے پھر بعد میں پتہ چل جائے کہ عید نہیں ہے، تو اعتکاف کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں معتکف در حقیقت چاند نظر آنے سے پہلے مسجد سے باہر نکل آیا، لہٰذا مسجد سے باہر آنے کی وجہ سے اس کا اعتکاف فاسد ہو گیا، چوں کہ چاند نظر آنے کی جھوٹی خبر کی وجہ سے معتکف مسجد سے باہر آیا؛ اس لیے گناہ گار نہیں ہوگا، تاہم اب اس کے ذمہ اس اعتکاف کی قضاء لازم ہے۔ قضا  کا طریقہ یہ ہےکہ ایک دن اور ایک رات روزے کے ساتھ  مسجد میں اعتکاف کرے، خواہ رمضان میں کرے یا رمضان کے بعد، یعنی غروبِ آفتاب سے پہلے مسجد چلا جائے اور اگلے دن روزہ رکھے اور پھر غروبِ آفتاب کے بعد واپس آجائے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا أما النفل فله الخروج لأنه منه لا مبطل كما مر (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال في المسجد كذا في النهر (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذنا وباب المنارة خارج المسجد و (الجمعة وقت الزوال ومن بعد منزله) أي معتكفه (خرج في وقت يدركها) مع سنتها يحكم في ذلك رأيه، ويستن بعدها أربعا أو ستا على الخلاف، ولو مكث أكثر لم يفسد لأنه محل له وكره تنزيها لمخالفة ما التزمه بلا ضرورة. (فلو خرج) ولو ناسيا (ساعة) زمانية لا رملية كما مر (بلا عذر فسد) فيقضيه. إلا إذا أفسده بالردة واعتبرا أكثر النهار قالوا: وهو الاستحسان وبحث فيه الكمال (و) إن خرج (بعذر يغلب وقوعه) وهو ما مر لا غير (لا) لا يفسد وأما ما لا يغلب كإنجاء غريق وانهدام مسجد فمسقط للإثم لا للبطلان وإلا لكان النسيان أولى بعدم الفساد كما حققه الكمال خلافا لما فصله الزيلعي وغيره.

(قوله كما حققه الكمال)... وأما قول أبي حنيفة: فاعتكافه فاسد إذا خرج ساعة لغير غائط أو بول أو جمعة اهـ ملخصا."

(كتاب الصوم، باب الاعتكاف، ج:2، ص:444-447، ط:سعيد)

المحیط البرہانی میں ہے:

"ولا يخرج المعتكف من معتكفه ليلاً ولا نهاراً إلا بعذر، وإن خرج من غير عذر ساعة فسد اعتكافه في قول أبي حنيفة، وقال أبو يوسف (165ب1) ومحمد: لا يفسد حتى يكون أكثر من نصف يوم. من الأعذار الخروج للغائط والبول أولى، والجمعة."

(كتاب الصوم، الفصل الثاني عشر في الاعتكاف، ج:2، ص:405-406، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144609101782

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں