اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے یہ کہہ دے کہ :" اگر میں نے آپ کے گھر کی کوئی چیز کھائی تو مجھ پر بیوی طلاق ہوجائے"، اب جس شخص کے گھر کی چیز کھانے کے ساتھ طلاق معلق کی گئی ہے، اگر وہ اقارب میں سے بھی ہو اوراس شخص سے مذکورہ جملہ کہنے والا شخص ادھار کی رقم لے کر قربانی کے جانور میں حصہ لے لے اور قربانی کا گوشت کھائےتو اس سے اس کی بیوی پر طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص نے دوسرے سے یہ کہا کہ : اگر میں نے آپ کے گھر کی کوئی چیز کھائی تو مجھ پر بیوی طلاق ہوجائے گی اور پھر اس نے اس سے ادھار رقم لے کر قربانی کے جانور میں حصہ لے لیا اور قربانی کا گوشت کھا لیا تو شرعاً اس سے پہلے شخص کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی، کیوں کہ رقم قرض لے کر قربانی کے جانور میں حصہ لینا اور اس کے بعد اس گوشت وغیرہ کو کھانا یہ اس کا اپنی ملکیت میں تصرف کرنا ہے اور ایسا کرنے سے پہلا شخص حانث نہیں ہوگا، لہذا اس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و لو حلف لا يأكل من هذه الحنطة فزرعها وأكل من غلتها لم يحنث كذا في الجوهرة النيرة."
(كتاب الأيمان، الباب الخامس في اليمين على الأكل، ج:2، ص:86، ط: رشیدیة)
و فيه ايضاً:
"إذا حلف لا يأكل من ملك فلان أو مما ملكه فلان فخرج شيء من ملكه إلى ملك غيره وأكله الحالف لا يحنث كذا في المحيط."
(كتاب الأيمان، الباب الخامس في اليمين على الأكل، ج:2، ص:89، ط: رشیدیة)
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في البحر: ولا يجوز في غير المثلي، لأنه لا يجب دينا في الذمة ويملكه المستقرض بالقبض كالصحيح والمقبوض بقرض فاسد يتعين للرد، وفي القرض الجائز لا يتعين بل يرد المثل."
(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، فصل في القرض، ج:5، ص:161، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100603
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن