بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میرے پاس 70 روپے سے زیادہ پیسے تھے تو مجھ پر بیوی طلاق ہوں


سوال

 بھائی  کو بولا کہ اگر میرے پاس 70 روپے سے زیادہ پیسے تھے تو مجھ پر بیوی طلاق ہو، جب گھر آیا تو شلوار کی جیب میں 500روپے اور موجود تھے، کیا یہ طلاق واقع ہوئی  ہےیا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کی بیوی پر ایک طلاق  رجعی واقع ہو گئ ہے  ،طلاق کے بعد عدت ( مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،اگر حمل ہو تو بچہ  کی پیدائش تک)سائل کو رجوع کرنے کا اختیار ہے، اگرسائل  تین ماہواری گزرنے سے پہلے رجوع کرلیتا ہے تو نکاح برقرار رہے گا اور آئندہ کے لیے سائل  کے پاس دو طلاقوں کا   اختیار باقی رہ جائے گا، لیکن اگر سائل عدت گزرنے سے پہلے رجوع نہیں کرتا ہے تو   عدت گزرتے ہی عورت بائن ہوجائے گی اور نکاح ٹوٹ جائے گا، اس صورت میں  عدت کے ختم ہوتے ہی  عورت کسی بھی جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہو گی،لیکن اگر میاں بیوی دونوں  ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے سرے سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا پڑے گا، اور  آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ جائے گا۔

باقی رجوع کابہتر طریقہ یہ ہے کہ شوہر گواہوں کی موجو گی میں بیوی سے یوں کہےکہ میں آپ سے رجوع کرتا ہوں،تو اس سے رجوع  ہوجائے گا اورزبانی رجوع بیوی کی غیر موجودگی میں بھی ہوسکتاہے۔

في الهندیة:

"و إاذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق."

(الفصل الثالث في تعلیق الطلاق،ج:1،ص:488، رشیدیه)

الدرمع الرد میں ہے:

"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح."

( كتاب الطلاق،ج:3،ص:397،ط:سعيد)

فتاویٰ  ہندیہ میں ہے:

"إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها."

(كتاب الطلاق، الباب السادس، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به،ج:1،ص:472 ط:مکتبه ماجدیه)

بدائع الصنائع ميں ہے:

"وإن كان بائنا - فإنه يوجب ‌زوال ‌الملك لا زوال حل المحلية."

(كتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن،ج:3،ص:187، ط: دار الكتب العلميه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404101752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں