بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میرے شوہر کافلاں کام ہوگیاتومیں دس روزے رکھوں گی اس کے بعد اس عورت کو طلاق ہوگئی پھر اس کے شوہر کا کام ہوگیا تو کیااس عورت پر روزے رکھنا لازم ہے؟


سوال

اگر کسی عورت نے نذر مانی کہ میرے شوہر کا فلاں کام ہوگیا تو دس روزے رکھوں گی ،پھر شوہر نے اس عورت کو طلاق دے دی، اس کے بعد اس شخص کا وہ کام ہوگیا ،تو اس عورت پرروزے رکھنا لازم ہےیا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرعورت نے یوں کہاکہ:اگرمیرے شوہرکا فلاں کام ہوگیاتومیں دس روزے رکھوں گی''اس کے بعد اس عورت کو طلاق ہوگئی ،طلاق کے بعد چوں کہ عورت کانکاح ختم ہوگیاہےاس کے بعد سابقہ شوہر کا وہ کام ہوگیا،تو ایسی صورت میں مذکورہ عورت پر روزے رکھنا لازم نہیں ہے۔

العنایۃ فی شرح الہدایۃ میں ہے:

" ومن حلف لا يكلم عبد فلان ولم ينو عبدا بعينه أو امرأة فلان أو صديق فلان فباع فلان عبده أو بانت منه امرأته أو عادى صديقه فكلمهم لم يحنث " لأنه عقد يمينه على فعل واقع في محل مضاف إلى فلان إما إضافة ملك أو إضافة نسبة ولم يوجد فلا يحنث."

(باب الیمین فی الکلام،مدخل،ج:2،ص:329/ 330،ط:ط:دار احياء التراث العربی - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100224

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں