بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میں نے زید سے بات کی تومیری بیوی میری ماں کی طرح اسکاحکم


سوال

 اگر میں نے زید سے بات کی تو میری بیوی میرے لئے ماں جیسی ہوگی ، اب اگر میں زید سے بات کروں تو میرے لئے کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل  کا یہ کہنا کہ " اگر میں نے زید سے بات کی تو میری   بیوی میرے لیے ماں جیسی ہوگی " طلاق اورغیر طلاق ، دونوں کا احتمال رکھتا ہے؛  لہذا مذکورہ جملہ کہنے  سے سائل کی نیت کے مطابق اس کا حکم لگے گا،اگر سائل  نے طلاق کی نیت کی تھی تو زید سے بات کرنے کی صورت میں سائل کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی اور سائل کا اپنی بیوی سے نکاح ٹوٹ جائے گا، اس کے بعد  سائل اور اس کی بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تونیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح کرنا پڑے گا اس صورت میں سائل آئندہ کے لیے   صرف دو طلاقوں کا مالک ہوگا ،البتہ   مذکورہ الفاظ کہتے وقت  اگر سائل نے طلاق کی نیت نہیں کی تھی تو زید سے بات کرنے کی صورت میں سائل کی بیوی پر طلاق واقع نہ ہوگی، نکاح بدستور برقرار رہے گا۔

فتاو ی تار تارخانیہ میں ہے :

"ولو قال :أنت  علّي كأمي أو قال : مثل امي،فإن نوى طلاقا فهو على ما نوى."

(كتاب الطلاق ،3 / 132، ط: دارالكتب العلمية،بيروت )

بحر الرائق میں ہے : 

"وإن نوى بأنت علي مثل أمي برا أو ظهارا أو طلاقا فكمانوى و إلا لغا"

(كتاب الطلاق ،4 /98، ط: رشيدية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’ولو قال لها: أنت علي مثل أمي أو كأمي ينوي، فإن نوى الطلاق وقع بائناً... و إن لم تكن له نية فعلی قول أبي حنيفة رحمه الله تعالي لايلزمه شيء حملاً للفظ علی معنی الكرامة، كذا في الجامع الصغير‘‘.

(كتاب الطلاق،ج:1،ص:507 ، ط: رشيدية)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144308102113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں