بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میں نے فلاں گناہ کیا تو مجھ پر تین روزے لازم


سوال

 اگر کوئی شخص یہ نذر مانے کہ "اگر میں نے فلاں گناہ کیا تو مجھ پر  3  روزے  لازم"  اور اس شخص نے وہ گناہ وقتاً فوقتاً  5 یا6 دفعہ کیا تو آیا اب صرف 3 روزے لازم ہیں  یا  سب کے الگ الگ رکھنے پڑھیں گے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ الفاظ کے کہنے کے بعد گناہ کرنے کے ساتھ ہی مذکورہ شخص  پر تین روزے لازم ہوجائیں گے،  پہلی بار گناہ کے بعد یکے  بعد دیگرے گناہ کرنے کی بنا  پر صدقِ دل سے توبہ و استغفار لازم ہوگا، البتہ  ہر مرتبہ گناہ  کی وجہ سے تین تین روزے رکھنا لازم نہ ہوگا، بلکہ صرف تین روزے رکھ لینا کافی ہوگا۔ 

رد المحتار على الدر المختارمیں ہے:

"(وفيها) كلها (تنحل) أي تبطل (اليمين) ببطلان التعليق (إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما فإنه ينحل بعد الثلاث) لاقتضائها عموم الأفعال

(قوله: أي تبطل اليمين) أي تنتهي وتتم، وإذا تمت حنث فلا يتصور الحنث ثانيا إلا بيمين أخرى لأنها غير مقتضية للعموم والتكرار لغة نهر (قوله: ببطلان التعليق) فيه أن اليمين هنا هي التعليق (قوله: إلا في كلما) فإن اليمين لاتنتهي بوجود الشرط مرة، وأفاد حصره أن متى لاتفيد التكرار، وقيل: تفيده."

( كتاب الطلاق، باب التعليق، مطلب في الفاظ الشرط، ٣ / ٣٥٢، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں