بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میں شراب پیوں تو ہمارا نکاح ختم ہو جائے کہنے کا حکم


سوال

میرے ایک دوست نے بیوی سے کہا تھا کہ اگر میں شراب پیوں تو ہمارا نکاح ختم ہو جائے،  اس نے شراب پی لی تو  کیا اس کا نکاح ختم ہوگیا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر واقعتًا  سائل کے دوست نےیہ کہا ہے کہ : "اگر  میں شراب پیوں تو ہمارا نکاح ختم ہو جائے"  اور اس کی نیت  طلاق کی تھی تو اس صورت میں شراب پیتے ہی اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے،نکاح ختم ہوگیا ہے،  البتہ باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کی اجازت ہوگی،آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا، اور اگر مذکورہ الفاظ کہتے ہوئے مذکورہ شخص نے طلاق کی نیت نہ کی ہو تو اس صورت میں طلاق واقع نہ ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و لو قال لها: لا نكاح بيني وبينك، أو قال: لم يبق بيني وبينك نكاح، يقع الطلاق إذا نوى."

( كتاب الطلاق، الباب الثاني في ايقاع الطلاق، الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق، 1 / 375 ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں