بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امامت اورتدریس کے ساتھ طلاق کو معلق کرنا


سوال

ایک مولوی صاحب  نے غصے  میں آ کر کہا کہ"اگر  میں  نے اس گاؤں یعنی اپنے اس گاؤں میں مستقل  امامت اور تدریس شروع کی تو مجھ پر بیوی تین طلاق"  اب اگر مستقل نیت  نہ کرے، بلکہ اس نیت سے امامتی اور تدریس شروع کرے کہ گاؤں سے باہر اپنے لیے مدرسہ اور مسجد بناؤں  گا،  اس وقت تک یعنی دوسری جگہ منتقل هونے تک، تو  اس گاؤں میں امامت اور تدریس شروع کر نے سے کیا طلاق پڑ  جائے گی یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ امام نےتین طلاق کو  اپنے  گاؤں  میں مستقل امامت اور تدریس اختیار کرنے کے ساتھ مشروط کیا ہے  ، لہذا اگر وہ   اپنے گاؤں میں  عارضی  امامت اورتدریس  شروع کرے  تو  شرط نہ پائے جانے کی وجہ سے اس کی بیوی کو کوئی طلاق نہیں ہوگی۔البتہ اگر وہ مستقل  امامت اور  تدریس کی نیت سے  امامت وتدریس شروع کرے گا تو اس کوبیوی کو تین طلاقیں ہوجائیں گی۔

البحر الرائق میں ہے:

"ولو قيد بباب هذه الدار لم يحنث بالخروج من غير الباب قديمًا كان الباب أو حادثًا ولو عين بابًا في اليمين تعين و لايحنث بالخروج من غيره اه ...ولو خرج في مسألة الكتاب لغير الجنازة فإنه يحنث لوجود الشرط، والاعتبار للقصد عند الخروج قال في الظهيرية: لو قال لها: إن خرجت إلى منزل أبيك فأنت كذا فهو على الخروج عن قصد. ا هـ."

(البحر الرائق: كتاب الأيمان، باب اليمين في الدخول والخروج، ثلاث مسائل في الحلف (4/ 336)،ط. دار الكتاب الإسلامي، الطبعة الثانية)  

منحة الخالق میں ہے:

وإن عقد يمينه على السكنى بأن قال: إن سكنت هذه الدار شهر رمضان فعبدي حر، لم يذكر محمد هذه المسألة في الجامع، وقد اختلف فيها المشايخ فبعضهم قال: لا يحنث ما لم يسكن فيها جميع الشهر، وبعضهم قال: يحنث إذا سكن فيها ساعة، وإلى هذا مال القاضي العامري. اهـ. أقول: فتحرر أن فيها اختلاف الرواية والذي يقتضيه النظر الفقهي أن لا يحنث إلا بسكنى الجميع ما لم ينو سكنى ساعة منه، وهو مذهب الشافعي.

(منحة الخالق على هامش البحر الرائق: كتاب الأيمان، باب اليمين في الدخول والخروج، ثلاث مسائل في الحلف (4/ 333)،ط. دار الكتاب الإسلامي، الطبعة: الثانية) 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقًا، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.

(الفتاوى الهندية: كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط ونحوه، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما (1/ 420)،ط. رشيديه)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144208200379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں