بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میں یہ کام کروں تو دنیا کی جس بھی عورت سے نکاح کروں وہ مجھ پر فورًا طلاق کہنے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے کہا کہ :

"میں قسم کھاتا ہوں کہ اگر میں نے یہ کام کیا تو میں دنیا کی جس بھی عورت سے نکاح کروں تو وہ مجھ پر فوراً طلاق "

یا  صرف یو ں کہا کہ : 

"اگر میں یہ کام کروں تو میں دنیا کی جس بھی عورت سے نکاح کروں تو وہ مجھ پر فوراً طلاق"

کیا ان الفاظ سے قسم منعقد ہو جاتی ہے؟

جواب

سائل نے خواہ  پہلا جملہ کہا ہو یا دوسرا جملہ ، بہر صورت   مذکورہ  الفاظ  کہنے کی وجہ سے طلاق معلق ہوجائے گی، پس  جس کام کے نہ کرنے قسم اٹھائی تھی، اس کے ارتکاب کے ساتھ ہی ایک طلاقِ بائن  واقع ہوجائے گی، رخصتی سے قبل طلاق واقع ہونے کی وجہ سے   نکاح فوراً  ختم ہو جائے گا،  جس کے سبب رجوع جائز نہ ہوگا،  البتہ باہمی رضامندی سے  نئے مہر کی تعیین کے ساتھ  تجدید نکاح کی گنجائش ہوگی، تجدید نکاح کی صورت میں آئندہ کے  لیے مذکورہ شخص کو صرف دو طلاق کا حق حاصل ہوگا، نیز ایک مرتبہ طلاق واقع ہوجانے سے تعلیق ختم ہوجائے گی،     تجدید نکاح کے بعد   مزید طلاق واقع نہ ہو گی، اور نہ ہی پہلی منکوحہ کے علاوہ کسی اور خاتون سے نکاح کرنے کی صورت میں مذکورہ الفاظ کی وجہ سے   طلاق واقع ہوگی۔

بہشتی زیور میں ہے:

"مسئلہ٣: کسی نے کہا : جس عورت سے نکاح کروں اس کو طلاق، تو جس سے نکاح کرے گا اس پر طلاق پڑ جاوے گی۔ البتہ طلاق پڑنے کے بعد اگر پھر اسی عورت سے نکاح کرلیا تو طلاق  نہیں پڑی۔"

( کسی شرط پر طلاق دینے کا بیان، ٤ / ٢٩٣،ط: دار الاشاعت کراچی)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت لأنها تقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت اليمين فلا يتحقق الحنث بعده إلا في كلما لأنها توجب عموم الأفعال فإذا كان الجزاء الطلاق والشرط بكلمة كلما يتكرر الطلاق بتكرار الحنث حتى يستوفي طلاق الملك الذي حلف عليه فإن تزوجها بعد زوج آخر وتكرر الشرط لم يحنث عندنا كذا في الكافي.

ولو دخلت كلمة كلما على نفس التزوج بأن قال: كلما تزوجت امرأة فهي طالق أو كلما تزوجتك فأنت طالق يحنث بكل مرة وإن كان بعد زوج آخر هكذا في غاية السروجي.

ولو قال: كل امرأة أتزوجها فهي طالق فتزوج نسوة طلقن ولو تزوج امرأة واحدة مرارا لم تطلق إلا مرة واحدة كذا في المحيط."

  ( كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط ونحوه، الفصل الأول في ألفاظ الشرط، ١ / ٤١٥، ط: دار الفكر)

ملحوظ رہے کہ اگر  مذکورہ شخص نے پہلا جملہ: "میں قسم کھاتا ہوں کہ اگر میں نے یہ کام کیا تو میں دنیا کی جس بھی عورت سے نکاح کروں تو وہ مجھ پر فوراً طلاق "  کہا ہو تو اس صورت میں طلاق واقع ہونے کے  ساتھ  ساتھ قسم کا کفارہ دینا بھی لازم ہوگا، جب کہ دوسرا جملہ کہنے  کی صورت میں صرف طلاق واقع ہوگی، کفارہ لازم نہ ہوگا۔

اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا دے، یا ایک ہی مسکین کو دس دن تک دو وقت کا کھانا دے، یا ہر مسکین کو صدقہ فطر کی مقدار دے دے، یعنی گندم کے اعتبار سے پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہر ایک مسکین کو دے دے، اس طرح دس مسکینوں کو دینے سے قسم کا کفارہ ادا ہوجائے گا، یا دس غریبوں کو کپڑوں کے جوڑے دے دے، اور اگر مالی  کفارہ دینے کی واقعتًا استطاعت  نہیں ہے تو قسم کے کفارے کی نیت سے لگاتار تین دن روزے رکھے۔

النتف للفتاوی میں ہے:

"قال: وكفارة كل يمين ثلاثة أشياء إلا أن يكون بطلاق أو عتق وهو عتق رقبة أو إطعام عشرة مساكين أو كسوتهم، والمكفر فيها مخير، والكتاب به ناطق، فان عجز عنها فيصوم ثلاثة أيام تباعاً". 

(کتاب الایمان والکفارات،يمين الوقت، ١ / ٣٨٣ - ٣٨٤، ط: مؤسسة الرسالة،بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144302200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں