بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر کوئی صاحبِ نصاب شخص درمیانِ سال میں صاحب نہ رہے تو زکوۃ کا حکم


سوال

اگر محرم میں کسی کی ملکیت ایک لاکھ تھے ، پھر رمضان میں تیس ہزار ( 30000) روپے  رہ گئے، شوال میں پھر ایک لاکھ ہوگئے، اس آدمی پر  زکات اگلے سال محرم میں فرض ہوگی یا شوال میں؟

جواب

واضح رہے جو شخص سال کی ابتدا  اور انتہا  میں صاحبِ نصاب  رہے اور درمیان سال میں نصاب کم ہوجائے تو اگلے سال زکات کی ادائیگی اسی تاریخ پر واجب ہوگی جس تاریخ پر پہلی مرتبہ  نصاب کے بقدر مال آیا تھا،  تاہم اگر درمیان سال میں پورا مال ہی ختم ہوجائے تو  دوبارہ پھر  سے  جس تاریخ کو صاحبِ  نصاب ہوگا،  اس کے بعد اگلے سال اسی تاریخ کو  زکات کی ادائیگی واجب ہوگی۔

بصورتِ مسئولہ   جب محرم میں زکات کا نصاب موجود تھا تو زکات فرض ہوگئی ، البتہ اس کی ادائیگی آئندہ سال محرم میں واجب ہوگی، درمیان سال (رمضان میں)  نصاب کم ہوا، تو   بھی زکات کا وجوب ساقط نہیں ہوگا، بلکہ اگلے سال محرم ہی کے مہینے میں ادائیگی فرض ہوگی۔المبسوط للسرخسي میں ہے:

"فتلزمه الزكاة إذا تم الحول لوجود كمال النصاب في طرفي الحول مع بقاء شيء منه في خلال الحول." 

(كتاب نوادر الزكوة، ج:3، ص:76، ط:دارالفكر) 

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144206200986

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں