بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر امام نے سہوًا میت پرایک تکبیر سرًا کہہ دی تو نماز صحیح ہوگی یا نہیں؟


سوال

اگر امام میت پرتین تکبیر  جنازے میں جہرًا پڑھے اور ایک تکبیر سہوًا سرًّا پڑھ لے تو نماز صحیح ہو گی یا نہیں؟

جواب

نماز جنازہ میں چار تکبيریں کہنا  فرض ہے، ان میں  سے  کوئی ایک  تکبیر  بھی رہ  جائے تو   جنازہ کی نماز ادا نہیں ہوگی ، اور امام کے  لیے ان تکببرات کو باآوازٍ بلند کہنا فرض،  واجب نہیں،لہذا صورتِ  مسئولہ میں  اگر امام نے چار تکبیرات کہیں ہوں، لیکن تین تکبیر بلند آواز سے اور  صرف  ایک  تکبیر  غلطی سے آہستہ  آواز میں   زبان  سے  ادا کردی ہوتو  اس سے نمازِ  جنازہ ادا ہوجائے گی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وصلاة الجنازة أربع تكبيرات، ولو ترك واحدة منها لم تجز صلاته، هكذا في الكافي ... ويخافت في الكل إلا في التكبيرات، كذا في التبيين."

(الفتاوى الهندية: كتاب الصلاة، الباب الحادي والعشرون في الجنائز، الفصل الخامس في الصلاة على الميت ( 1/ 164)،ط. رشيديه)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200950

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں