بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر حج کرنے کے دوران ایّامِ حیض کی ترتیب ہو تو حج کے افعال ادا کرنے کا طریقہ


سوال

میرا اپنے خاوند کے ساتھ اس سال حج پر جانے کا ارادہ ہے،  اس دوران ہی میرے ایام کی ترتیب ہے،  اگر حج کے دنوں میں ایام شروع ہو جائے،  تو حج کے اعمال کو کس طرح مکمل کیا جائے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس خاتون کو حج کے لیے نکلنا ہو اور احرام باندھنے سے پہلے اسے حیض آجائے تو حالت حیض میں احرام باندھے؛ کیوں کہ حالت حیض احرام باندھنے کے لئے مانع نہیں ہے، پھر احرام باندھنے کے بعد عورت  کے لیے تمام افعال کرنا جائز ہیں، صرف طواف کرنا اور نماز پڑھنا منع ہے، لہذا احرام کی نیت کرتے وقت جو دو رکعت نماز پڑھی جاتی ہے وہ نہ پڑھے، بلکہ غسل یا وضو کر کے قبلہ رخ بیٹھ کر احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لے، اب اگر سائلہ  نےصرف حج کا احرام باندھا ہے تو چوں کہ حالتِ حیض میں مسجد میں داخل ہونا اور بیت اللہ کا طواف کرنا جائز نہیں؛ اس لیے مکہ مکرمہ پہنچ کر طوافِ قدوم نہ کرے، اگر منیٰ جانے سے پہلے پاک ہوجائے تو غسل کر کے طوافِ قدوم کر لے، اور اگر منیٰ جانے سے پہلےپاک نہیں ہوتی تو طوافِ قدوم چھوڑ دے اور منیٰ چلی جائے، طوافِ قدوم چھوڑنے کی وجہ سے کوئی کفارہ یا دم لازم نہیں ہوگا؛  کیوں کہ طوافِ قدوم فرض یا واجب نہیں ، بلکہ سنت ہے، البتہ دس ذی الحجہ سے بارہ ذی الحجہ کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے جو طواف کیا جاتا ہے جس کو "طوافِ زیارت" کہتے ہیں، یہ طواف فرض ہے، لہٰذا اگر اس دوران بھی  حالتِ حیض میں ہو تو پاک ہونے تک طوافِ زیارت میں تاخیر کرے، پاک ہونے کے بعد غسل کر کے طواف کرے اور چوں کہ یہ تاخیر عذر کے سبب سے ہوئی ،اس لیے اس تاخیر کی وجہ سے کوئی کفارہ یا دم واجب نہیں ہوگا۔لیکن اگرپاک ہونے تک وہاں رہنے کی اجازت نہیں ملتی ہے یا محرم واپس آرہا ہے تو اسی حالت میں طوافِ زیارت کر لے اور حدودِ حرم میں ایک بدنہ (اونٹ، گائے یا بھینس)  ذبح کرے۔ مکہ مکرمہ سے رخصت ہونے کے وقت جو طواف کیا جاتا ہے وہ طوافِ وداع کہلاتا ہے، یہ طواف واجب ہے، لیکن اگر مکہ مکرمہ سے رخصت ہوتے وقت عورت حالت حیض میں ہو تو اس طواف کو چھوڑ دے، حیض کی وجہ سے طواف وداع چھوڑنے سے کوئی کفارہ، دم یا قضا لازم نہیں ہوگی۔

فتاویٰ شامی (حاشیۃ ابن عابدین) میں ہے:

" لو هم الركب على القفول ولم تطهر فاستفتت هل تطوف أم لا؟ قالوا يقال لها لا يحل لك دخول المسجد وإن دخلت وطفت أثمت وصح طوافك وعليك ذبح بدنة وهذه مسألة كثيرة الوقوع يتحير فيها النساء. اهـ".

(کتاب الحج، مطلب فی طواف الزیارۃ، ج:2، ص:519، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں