بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر ڈاکٹر روزہ رکھنے سے منع کرے تو روزے کا حکم


سوال

جب ڈاکٹر مریض کو یہ بولے کہ آپ نے اس ماہِ رمضان میں روزے نہیں رکھنے ہیں، کیوں کہ مریض  جو  دوائیاں  لیتا ہے، اس  سے مریض کو کافی پیاس  رہتی ہے  تو مریض کے لیےشرعی کیا حکم ہے ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ مریض کے لیے جو دوائیاں  منتخب کی گئی ہیں،ان سے شدید ناقابلِ برداشت پیاس پیداہوتی ہےاور مریض کے لیے   ان دوائیوں کا  لینا ضروری ہے، اس کے علاوہ کوئی متبادل موجود نہ ہو اور ماہر،تجربہ کار دیندار  ڈاکٹر نے  روزہ رکھنے سے منع بھی کیا ہے، تورمضان میں روزہ نہ رکھنے سے گناہ گار نہیں ہوگا ، جب تندرست ہوجائے تو مذکورہ روزوں کی قضا کرلے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم وقد ذكر المصنف منها خمسة وبقي الإكراه وخوف هلاك أو نقصان عقل ولو بعطش أو جوع شديد ولسعة حية.

(قوله: المبيحة لعدم الصوم) عدل عن قول البدائع المسقطة للصوم لما أورد عليه في النهر من أنه لا يشمل السفر فإنه لا يبيح الفطر وإنما يبيح عدم الشروع في الصوم وكذا إباحة الفطر لعروض الكبر في الصوم فيه ما لا يخفى.

(قوله: خمسة) هي السفر والحبل والإرضاع والمرض والكبر وهي تسع نظمتها بقولي:

وعوارض الصوم التي قد يغتفر ... للمرء فيها الفطر تسع تستطر حبل وإرضاع وإكراه سفر ... مرض جهاد جوعه عطش كبر."

(كتاب الصوم، فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم، ج:2، ص:421، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144208201521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں