بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر چائے پسند ہے تو ماں باپ کے گھر بیٹھ جا اور چائے پیتی رہو


سوال

مجھے چائے پسند نہیں، جب کہ بیوی کو  پسند ہے اور اس نے میرے بچوں کو بھی عادی بنایا، ایک دن میں نے بیوی سے کہا کہ اگر  چائے اتنی پسند ہے تو ماں باپ کے گھر  چلی جا اور وہاں، چائے پیتی رہو،اس سے میری مراد یہ تھی کہ آپ ہمیشہ  کے لیے پکی پکی  چلی جا اور میرے ساتھ نہ  رہو ،  کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ ميں مذكوره جملہ"ماں باپ کی گھر چلی جا" کنایاتِ طلاق میں سے ہے، اگر یہ الفاظ طلاق کی نیت سے بولے جائےتو ان سے طلاق  واقع ہوتی ہے،  ورنہ نہیں،صورتِ  مسئولہ میں سائل کی وضاحت کے مطابق ان الفاظ سے سائل کی  نيت یہی تھی کہ بیوی ہمیشہ   کے لیےمجھ سے  جدا ہو اور میرے ساتھ نہ رہے تو ایسی صورت میں سائل کی بیوی پرایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے، نکاح ختم ہوگیا ہے عورت عدت (جو تین ماہواریاں ہیں اگر حمل نہ ہو اور حمل کی صورت میں وضع حمل ہے)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے،  اب اگر دونوں ایک ساتھ  رہنا چاہیں تودو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کےساتھ دوبارہ نکاح کرنا ہوگا،نکاح کے بعد   سائل کوآئندہ  کے  لیے صرف  دو طلاق کا اختیار ہوگا۔ 

فتای  شامی میں ہے:

"فالکنایات لاتطلق بها إلا بنیة، أو دلالة الحال … فنحو اخرجي، و اذهبي، و قومي."

(در مختار مع الشامي، کتاب الطلاق، باب الکنایات،۳/۲۹۶،ط:سعید)

الدرالمختار ميں هے:

"و شرط صحته كون الشرط معدومًا على خطر الوجود؛ فالمحقق كإن كان السماء فوقنا تنجيز، والمستحيل كإن دخل الجمل في سم الخياط لغو وكونه متصلا إلا لعذر وأن لا يقصد به المجازاة، فلو قالت يا سفلة فقال: إن كنت كما قلت فأنت كذا."

(حاشية ابن عابدين 3/ 342،ط"سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100496

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں