میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ :"اگر تو نے فلاں عورت کے ساتھ فون پر بات کی تو قسم سے میں آپ کو آپ کے باپ کے گھر بھیج دوں گا" ،تو اب فون پر بات کرنے سے یا وائس بھیجنے سے کیا طلاق واقع ہو جائیگی؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ کہ "اگر تو نے فلاں عورت کے ساتھ فون پر بات کی تو قسم سے میں آپ کو آپ کے باپ کے گھر بھیج دوں گا" یہ طلاق كی دھمکی ہے، اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی،البتہ اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
"العقود الدرية في تنقیح الفتاوی الحامدية" میں ہے:
"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."
(كتاب الطلاق، ج:1 ،ص:38، ط:دار المعرفة)
"المحيط البرهاني" ميں ہے:
"لأن قوله: طلاق مي كنم للمحض للحال وهو تحقيق بخلاف قوله: كنم؛ لأنه تمحض للاستقبال وهو وعد، وبالعربية قوله: أطلق، لا يكون طلاقاً في أنه دائر بين الحال والاستقبال فلم يكن تحقيقاً مع الشك."
(کتاب الطلاق، الفصل السابع والعشرون في المتفرقات، ج:3، ص:473، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144412100183
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن