بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر آپ نے فلاں سے فون پر بات کی تو آپ کو باپ کے گھر بھیج دوں گا اس جملہ سے طلاق کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ :"اگر تو نے فلاں عورت کے ساتھ فون پر بات کی تو قسم سے میں آپ کو آپ کے باپ کے گھر بھیج دوں گا" ،تو اب فون پر بات کرنے سے یا وائس بھیجنے سے کیا طلاق واقع ہو جائیگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ کہ "اگر تو نے فلاں عورت کے ساتھ فون پر بات کی تو قسم سے میں آپ کو آپ کے باپ کے گھر بھیج دوں گا" یہ طلاق كی دھمکی ہے، اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی،البتہ اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔

"العقود الدرية في تنقیح الفتاوی الحامدية" میں ہے:

"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."

(كتاب الطلاق،  ج:1 ،ص:38، ط:دار المعرفة)

"المحيط البرهاني" ميں ہے:

"لأن قوله: طلاق مي كنم للمحض للحال وهو تحقيق بخلاف قوله: كنم؛ لأنه تمحض للاستقبال وهو وعد، وبالعربية قوله: ‌أطلق، لا يكون طلاقاً في أنه دائر بين الحال والاستقبال فلم يكن تحقيقاً مع الشك."

(کتاب الطلاق، ‌‌الفصل السابع والعشرون في المتفرقات، ج:3، ص:473، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں