بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر آپ کے ہاتھ کا کھانا کھایا تو آپ کو طلاق


سوال

میرے شوہر نے دو مرتبہ طلاق کے الفاظ  غصہ کی حالت میں پہلے بھی استعمال کیے تھےجس پر سوال تحریر کر کے بنوری ٹاؤن سے فتوی لیا تھا کہ دوران عدت رجوع کرنے پر نکاح برقرار رہے گاالبتہ آئندہ کے لیے ایک طلاق کا اختیار شوہر کو رہے گا۔اب دوبارہ تقریبا آٹھ سے دس سال کے بعد پھر میرے شوہر نے مجھ سے کہاکہ آپ کا کھانا وغیرہ ٹائم پر  تیار نہیں ہوتا ہے،اس لیے شوہر نے مجھ سے جھگڑا وغیرہ کیااور پھر غصہ کی حالت میں کہاکہ اگر میں نے آپ کے ہاتھ کا کھانا کھایا یا آپ نے مجھے کھانا دیا تو آپ میرے پر طلاق ہو ،اب میرا شوہر اپنی اس حرکت پر بہت  پریشان ہےاور کہتا ہے کہ میں اس بات کو واپس لیتا ہوں ،آپ مجھے کھانا دیا کرے،میں آپ کے ہاتھ کا کھانا کھاؤں گا،تو کیا میں اگر  اپنے شوہر کو اپنے ہاتھ کا کھانا وغیرہ دوں گی توطلاق  واقع ہو گی؟اگرواقع ہو تی ہے تو میں اپنے شوہر کی خدمت کس طرح کروں گی؟ اگر میرا شوہر بیمار ہو جائے تو اس کو دوائی ،پانی اور دودھ وغیرہ دوں گی تو میں اپنے شوہرپر طلاق ہو جاؤں گی؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں شوہر نے یہ الفاظ استعمال کیے کہ "اگر میں نے آپ کے ہاتھ کا کھانا کھایا یا آپ نے مجھے کھانا دیا تو آپ میرے پر طلاق ہو " اس سے طلاق   معلق ہوگئی ہے ،اب اگر  شوہر نے مذکورہ بیوی کےہاتھ کا کھانا کھایا یا  کھانا تو کسی اور نے بنایا تھالیکن بیوی نے شوہر کو دیا  تو ان دونوں صورتوں میں  بیوی پر ایک طلاق واقع ہو جائے گی اور چونکہ  شوہر دوطلاقیں  پہلے دے چکا ہے تو یہ تیسری طلاق شمار ہوگی اور   اس   طلاق سے بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو جائے گی اور پھر  شوہر کو نہ رجوع کا حق ہوگا اور نہ دوبارہ نکاح کرسکے گا لہذا شوہر کو مکمل احتیاط کرنی چاہیے،البتہ اگر بیوی شوہر کو پانی پلائےیا بیماری کی حالت میں دودھ یا دوائی پلائے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہو گی اسی طرح کھاناکھلانےکےعلاوہ  بیوی اپنے شوہر کی ہر طرح سے خدمت  کر سکتی ہے۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

وإذا أضافه إلى الشرط ‌وقع ‌عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق

(الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق بکلمۃ ان واذاوغیرہما ج420/1ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں