اگر کسی شخص کے مختلف قسم کے روزے قضا ہوں، یعنی قضا روزے، کفارے کے روزے، قسم کے روزے۔ اور یاد نا ہو کے کتنے قضا ہیں تو وہ قضا کیسے کرے گا؟
اگر کسی شخص کے ذمے رمضان اور کفارے کے روزے ہوں، جب کہ اس کو تعداد معلوم نہ ہو تو غور وفکر کرکے ایک تعداد متعین کرکے روزے ادا کرے،اگر یقین سے کوئی عدد متعین نہ کرسکے تو ظن غالب پر عمل کرے یعنی جس عدد کے متعلق غالب گمان ہو،اتنی ہی اپنے اوپر روزے فرض سمجھے اور ان کی قضا کرے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:
" من لايدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء".
(کتاب الصلوۃ، باب قضاء الفوائت، ص:447، ط:دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102836
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن