بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر قضاء نمازوں کی صحیح تعداد معلوم نہ تو کیا کرے؟


سوال

اگر قضاء نمازیں ادا کرتے رہیں اور مطلوبہ تعداد پوری نہ ہو، لیکن انسان ہونے کی وجہ سے غلطی سے گمان ہو کہ  پوری ہو گئی ہیں، تو کیا اللہ تعالیٰ اُس کی معافی دے دیں گے ؟ کیوں کہ  ایک مسجد کے امام صاحب نے کہا تھا کہ  فرض نماز کبھی معاف نہیں ہوگی سوائے اداء کے ۔ براہ مہربانی رہنمائی  فرما دیں ۔

جواب

اگر کسی شخص سےبہت سی  نمازیں قضاءہوگئی ہوں  اور صحیح تعداد یاد نہ ہو ،تو خوب اچھی طرح سوچ سمجھ کر ایک صحیح اندازہ لگانا چاہیے، اور اس کے مطابق اپنی فوت شدہ نمازیں اداکرنی چاہیے، یہاں تک کہ اس کو یقین ہوجائےکہ اب میرے ذمہ کوئی نماز باقی نہیں ہے، اس کے بعد معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑدینا چاہیے، امیدہے اللہ تعالیٰ درگزر فرمالیں گے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح" میں ہے:

"من لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء".

(کتاب الصلوۃ، باب قضاء الفوائت، ص:447، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں