اگرمسجد اور مدرسہ کا نام کسی صحابی یا صحابہ کے نام پر ہو تو اس کے ساتھ رضی اللہ تعالی لگانا کیسا ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگر کسی صحابی یا صحابیہ کا ذکر ہورہا ہو تو اس صورت میں ان کے ناموں کے ساتھ دعائیہ کلمات ( رضی اللہ عنہ/ رضی اللہ عنہا) کہنا یا لکھنا مستحب عمل ہے، تاہم اگر کسی صحابی یا صحابیہ کا ذکر نہیں ہے، بلکہ مسجد یا مدرسہ محض کسی صحابی یا صحابیہ کے نام پر ہو تو ان کے ناموں کے ساتھ دعائیہ کلمات ( رضی اللہ عنہ/ رضی اللہ عنہا) پڑھنے یا لکھنے کا وہ حکم نہیں ہوگا جو ان حضرات کے ناموں کے لیے حکم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و يستحب الترضي للصحابة) و كذا من اختلف في نبوته كذي القرنين ولقمان وقيل: يقال: صلى الله على الأنبياء وعليه وسلم كما في شرح المقدمة للقرماني.
(قوله: ويستحب الترضي للصحابة) لأنهم كانوا يبالغون في طلب الرضا من الله تعالى ويجتهدون في فعل ما يرضيه، ويرضون بما يلحقهم من الابتلاء من جهته أشد الرضا، فهؤلاء أحق بالرضا وغيرهم لايلحق أدناهم ولو أنفق ملء الأرض ذهبا زيلعي."
(مسائل شتى، ج:6، ص:754، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144207201004
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن