بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر تم نے میری فلاں بات نہیں مانی تو تمہارے ساتھ میرا لیٹنا ایسا ہے جیسے میری ماں یا بہن کے ساتھ لیٹنا کہنے کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرمیاں اپنی بیوی کے ساتھ لیٹا ہوا ہو،  اور اپنی بیوی کو کہے کہ"  اگر تم نے میری فلاں بات نہیں مانی تو تمہارے ساتھ میرا لیٹنا ایسا ہے جیسے میری ماں یا بہن کے ساتھ لیٹنا"  تو کیا  یہ کہنے سے ظہار ہوگا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ظہار نہیں ہوگا، تاہم اس طرح کے الفاظ کہنا ناپسندیدہ ہے، ان سے احتیاط کرنی چاہیے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وإن نوى بأنت علي مثل أمي) ، أو كأمي، وكذا لو حذف علي خانية (برا، أو ظهارا، أو طلاقا صحت نيته) ووقع ما نواه لأنه كناية (وإلا) ينو شيئا، أو حذف الكاف (لغا) وتعين الأدنى أي البر، يعني الكرامة. ويكره قوله أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه.

(قوله: ويكره إلخ) جزم بالكراهة تبعا للبحر والنهر والذي في الفتح: وفي أنت أمي لا يكون مظاهرا، وينبغي أن يكون مكروها، فقد صرحوا بأن قوله لزوجته يا أخية مكروه. وفيه حديث رواه أبو داود «أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - سمع رجلا يقول لامرأته يا أخية فكره ذلك ونهى عنه» ومعنى النهي قربه من لفظ التشبيه، ولولا هذا الحديث لأمكن أن يقال هو ظهار لأن التشبيه في أنت أمي أقوى منه مع ذكر الأداة، ولفظ " يا أخية " استعارة بلا شك، وهي مبنية على التشبيه، لكن الحديث أفاد كونه ليس ظهارا حيث لم يبين فيه حكما سوى الكراهة والنهي، فعلم أنه لا بد في كونه ظهارا من التصريح بأداة التشبيه شرعا، ومثله أن يقول لها يا بنتي، أو يا أختي ونحوه."

(‌‌كتاب الطلاق، ‌‌باب الظهار، ج:3، ص:470، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں